بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ، وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ، وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَ أَوْ مَنْكِبِهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ كَمَا أَنَّكَ هَاهُنَا أَوْ كَمَا أَنَّكَ قَاعِدٌ يَعْنِي مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی بربادی ہو گی، مدینہ کی بربادی ہوئی تو ایک عظیم معرکہ شروع ہو جائے گا، وہ معرکہ شروع ہوا تو قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا اور قسطنطنیہ فتح ہوجائے گا تو پھر جلد ہی دجال کا خروج ہو گا“ پھر آپ نے اپنا ہاتھ معاذ بن جبل کی ران یا مونڈھے پر مارا جن سے آپ یہ بیان فرما رہے تھے، پھر فرمایا: ”یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے“۔
سنن أبي داود،كتاب الملاحم ،حدیث نمبر: 4294
یثرب سے مراد مدینہ منورہ ہے اور اس کی بربادی سے مراد اس کا اپنے باشندوں اور زائرین سے خالی ہونا ہے۔
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن واقعات کا ذکر فرمایا ہے وہ ترتیب سے رونما ہوں گے، پہلے بیت المقدس کی آبادی اور عمارتوں کی کثرت سے اس کی وسعت اور لوگوں کا اس شہر میں کثرت سے آباد ہونا، پھر اس کے بعد یثرب (مدینہ طیبہ) کا برباد ہونا، یعنی لوگوں کا مدینہ میں رہائش سے گریز کرنا اور مدینہ میں جدید تعمیرات کا سلسلہ رک جانا۔ یہ تمام چیزیں آج مدینہ میں ظاہر ہورہی ہیں۔ لوگ بتدریج وہاں کم ہورہے ہیں اور آبادی میں اضافے کا سلسلہ رک چکا ہے۔ مدینہ کے باشندوں کی ایک بڑی تعداد آہستہ آہستہ وہاں سے دوسرے شہروں میں منتقل ہورہی ہے۔
وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ حِمَاسٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَتُتْرَكَنَّالْمَدِينَةُ عَلَى أَحْسَنِ مَا كَانَتْ، حَتَّى يَدْخُلَ الْكَلْبُ أَوِ الذِّئْبُ فَيُغَذِّي عَلَى بَعْضِ سَوَارِي الْمَسْجِدِ أَوْ عَلَى الْمِنْبَرِ»، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَنْ تَكُونُ الثِّمَارُ ذَلِكَ الزَّمَانَ، قَالَ: «لِلْعَوَافِي الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ
رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مدینہ کو عمدہ حالت میں چھوڑ دیا جائے گا حتیٰ کہ نوبت یہ ہوجائے گی کہ ایک کتا یا بھیڑیا مسجد میں داخل ہوگا اور کسی ستون یا منبر پر پیشاب کرے گا۔ صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ فرمائیے کہ اس زمانے میں مدینے کے پھل کس کام آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرندے اور درندے ان پھلوں کو کھائیں گے۔"
المؤطا للامام مالک:3310
صحیح ابن حبان:6773
علامات قیامت میں سے جو علامت اس سے پہلے بیان کی گئی ہے کہ مدینہ بے آباد اور باشندوں سے خالی ہوجائے گا، یہ علامت اسی کا تکملہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد مدینہ کی آبادی اور رونق میں بے حد اضافہ ہوا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اس کی آبادی اور رونق میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا رہا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ لوگ مدینہ میں رہائش کی خواہش سے بے نیاز ہو جائیں گے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَدْعُو الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّهٖ وَقَرِيبَهٗ هَلُمَّ إِلَی الرَّخَاءِ هَلُمَّ إِلَی الرَّخَاءِ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهٖ لَا يَخْرُجُ مِنْهُمْ أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللہُ فِيهَا خَيْرًا مِنْهُ أَلَا إِنَّ الْمَدِينَةَ کَالْکِيرِ تُخْرِجُ الْخَبِيثَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتّٰی تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ۔
لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ایک مدینہ کا رہنے والا شخص اپنے چچازاد بھائیوں اور رشتہ داروں کو بلا کر کہے گا کہ(مدینہ کو چھوڑو) خوشحالی کی طرف نکلو، خوشحالی کی طرف آؤ، حالانکہ مدینہ ہی ان کے لئے بہتر ہے، کاش کہ وہ لوگ جان لیں، قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اللہ وہاں سے کسی کو نہیں نکالے گا سوائے اس کے کہ جو وہاں سے اعراض کرے گا تو اللہ اس کی جگہ وہاں اسے آباد فرمائیں گے کہ جو اس سے بہتر ہوگا، آگاہ رہو کہ مدینہ ایک بھٹی کی طرح ہے، جو خبیث چیز یعنی میل کچیل کو باہر نکال دیتا ہے اور قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مدینہ اپنے اندر سے شریر لوگوں کو باہر نکال پھینکے گا جس طرح کہ لو ہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو باہر نکال دیتی ہے۔
صحیح مسلم، الحج، حدیث:1381
عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی گئی ہے کہ وہ مدینہ سے نکلے تو اپنے آزاد کردہ غلام مزاحم سے کہا: اے مزاحم! کیا ہم ان لوگوں میں شامل تو نہیں ہوگئے، جنہیں مدینہ اپنے اندر سے نکال باہر کرے گا؟
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر وہ شخص جو مدینہ میں سکونت اختیار کرے اور پھر یہاں سے نقل مکانی کرتے ہوئے اسے چھوڑ دے یا مدینہ سے کسی دوسرے شہر میں چلا جائے تو وہ شریر اور خبیث لوگوں میں سے ہے۔ ہرگز اس کا مفہوم یہ نہیں! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بہترین شخصیات نے جہاد اور دعوت کے مقاصد کے پیش نظر مدینہ کو چھوڑا، بہت سے دوسرے شہروں میں رہائش اختیار کی اور اس میں کوئی ہرج نہیں سمجھا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ، مَا كَانَتْ لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِ"
"لوگ مدینہ کو اس حال میں چھوڑ دیں گے جبکہ اس کے حالات عمدہ ہوں گے، اس میں صرف پرندے اور درندے ہی رہ جائیں گے۔"
صحیح بخاری، كتاب فضائل المدينة،حدیث نمبر: 1874
صحیح مسلم،الحج، حدیث:1389
مطلب یہ ہے کہ لوگ ایسے حالات میں بھی مدینہ کی رہائش چھوڑ دیں گے جبکہ وہاں معاشی حالات بہت بہتر ہوں گے، وہاں پھل کثرت سے ہوں گے، معیشت بہت عمدہ ہوگی مگر کچھ ایسے فتنے اور سختیاں لوگوں کو گھیر لیں گی جن کے باعث وہ مدینہ کو چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ باشندگانِ مدینہ آہستہ آہستہ وہاں سے دوسرے شہروں میں منتقل ہوتے چلے جائیں گے، حتیٰ کہ وہاں کوئی شخص باقی نہیں رہے گا۔ بلکہ نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ گھر، سڑکیں اور مساجد انسانوں سے خالی ہوجائیں گی، پرندے اور درندے مساجد میں آزادانہ گھومیں گے، وہ وہاں بول و براز کریں گے اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہوگا، اس لیے کہ شہر انسانوں سے خالی ہوچکا ہوگا۔
【نهاية العالم / از: شيخ عريفى 】
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَوعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
Post a Comment