فرض قرض ہے لیکن نفلی عبادت قرض نہیں ، لہٰذا جو قرض نہیں وہ فرض نہیں تو اس کی قضا بھی فرض نہیں ۔ نفلی روزہ اگر جان بوجھـ کر بھی چھوڑا گیا ہے تو اس کی قضا نہیں ہے ، نفلی روزوں کی قضا ہے، اور نہ کوئی کفارہ ہے ۔ سوائے نذر کے روزے جو لازم ہیں ۔ یہ بھی جان لیں کہ اگر کسی کا نفلی روزے یا کسی نفلی عبادت پر ہمیشگی ہو پھر وہ بندہ بیمار ہوجائے یا سفر میں ہو اور اپنی عبادت سے معذور ہو جائے تو اسکے حق میں وہی اجرو ثواب لکھا جاتا ہے جس کی وہ پابندی کیا کرتا تھا ۔
ابو موسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر کوئی شخص بیمار ہو جائے یا سفر پر چلا جائے تو اس کیلیے دورانِ سفر اور بیماری اتنے ہی عمل کا ثواب لکھا جاتا ہے جو وہ حالتِ قیام اور تندرستی میں کیا کرتا تھا)
صحیح بخاری: (2996)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں
"یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ : اس کیلیے اتنا ہی ثواب لکھا جاتا ہے جو اس کیلیے حالتِ قیام اور تندرستی میں لکھا جاتا تھا؛ کیونکہ نیکی کرنے کی اس کی نیت تو تھی لیکن عذر کی بنا پر وہ نیکی کر نہیں پایا" انتہی
"مجموع الفتاوى" (23 /236)
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَوعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
Post a Comment