Mauzatin
معوذتین ان تینوں سورتوں کی تلاوت بطور اذکاد کے احادیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں جبکہ دو طرح سے مجھے معلوم ہے یعنی ہر نماز کے بعد ایک دفعہ (فجر اور مغرب کے بعد 3-3 دفعہ) اور رات کو سوتے وقت
میرا سوال یہ ہے کہ ان کو 200 مرتبہ پڑھنے کے بارے میں کوئی حدیث ہے؟
2.میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر نماز پنجگانہ کے امام سے خاندانی ناراضگی (جبکہ اسے سلام دیا جائے تو وہ سلام کا جواب بھی نہ دے اور اس سے باوجود مصافحہ کرنے کے بھی کلام اور بول چال نہ کرے اور بعض اوقات سامنا ہونے پر وہ اپنا رخ دوسری جانب پھیر لے اور یہ ناراضگی اس نے دوسرے رشتہ داروں کی وجہ سے بنائی ہوئی ہے اور اس سے نزدیک ترین سطح پر رشتہ داری ہو یعنی چچا بھتیجے کی ) کی بنیاد پر اس کے پیچھے
1.نماز پڑھنی چاہیے؟
2.اور اگر پڑھی جائے تو کیا نماز درست ہو جائے گی؟
3.اس سارے معاملے میں آپ کیا مفید مشورہ دیں گی
اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
۔-----------------------------------------
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
سورةالاخلاص کی ایک ضعیف سند والی حدیث میں ہے کہ جو شخص اس سورت کو ایک دن میں دو سو مرتبہ پڑھ لے اس کے لئے ایک ہزار پانچ سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں بشرطیکہ اس پر قرض نہ ہو۔
[مسند ابو یعلی:3365:ضعیف]
ترمذی کی حدیث میں ہے کہ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کئے جاتے ہیں مگر یہ کہ اس پر قرض ہو۔ [سنن ترمذي:2898،قال الشيخ الألباني:ضعیف]
۔------------------
عزیز دینی بھائی !! آپ نے جو کچھ اپنے امام کے بارے میں لکھا جو کہ آپ کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں ، تو وہ ایک یکطرفہ بات ہے ۔ جب معاملہ دو فریقین کے درمیان ہوتا ہے تو مستحسن یہی ہے کہ دونوں فریقین کی بات سن کر فیصلہ پر پہنچا جائے ۔
تاہم اگر آپ حق بجانب ہیں تو میں آپ کو یہی مشورہ دوں گی کہ آپ اپنا حسن سلوک جاری رکھیے ۔
امام صاحب کا سلام کا جواب نا دینا محض ایک صورت میں جائز ہے ، یہ کہ سلام کرنے والے میں بدعتِ مکفرہ پائی جائے ، اور اگر ایسا نہیں ہے تو ان کا یہ عمل ہر صورت میں غیر شرعئی ہے ۔ اللہ تعالی نے سلام عام کرنے کا حکم دیا ہے اور سلام کا جواب واجب قرار دیا ہے ، بلکہ سلام کو ایسے امور میں شامل فرمایا جن کی وجہ سے مسلمانوں میں محبت اور الفت پیدا ہو۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا )
ترجمہ: جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا سلام جواب میں کہو، یا وہی الفاظ لوٹا دو، بیشک اللہ تعالی ہر چیز کا حساب رکھنے والا ہے۔[النساء :86]
اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک ایمان نہ لے آؤ، اور اس وقت تک ایمان والے نہیں بن سکتے جب تک تم باہمی محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے کرنے پر تم محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام کو عام کرو) مسلم: (54)
امام صاحب کا یہ طرزِ عمل اپنے رشتہ داروں سے قاطع رحم پر مبنی ہے ۔
عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضى الله عنه قال:قَالَ النَّبِىُّ صلى الله عليه وسلم «
لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ » يَعْنِى قَاطِعَ رَحِمٍ.
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جنت میں کاٹنے والا داخل نہیں ہو گا، یعنی رشتہ داری کاٹنے والا۔‘‘
[بخاری:8984]
تاہم آپ اپنا فرض ادا کرتے رہیے ، اپنی طرف سے کوئی زیادتی نا ہونے دیجیے ، نظر آنے پر سلام کرتے رہیے ، انکے بارے میں کہیں کوئی غیبت نا کیجیے ، اگر انہیں تکلیف میں دیکھیں تو مدد کیجیے کیونکہ برائی کو احسان سے رفع کیا جاتا ہے ۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا کہ میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے ملاتا ہوں وہ مجھ سے قطع کرتے ہیں، میں ان سے احسان کرتا ہوں وہ مجھ سے بد سلوکی کرتے ہیں، میں ان سے حلم اختیار کرتا ہوں وہ مجھ پر جہالت کرتے ہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« إِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ »
[مسلم: 22]
’’ اگر ایسا ہی ہے جس طرح تم کہہ رہے ہو تو گویا کہ تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک اس عمل پر قائم رہو گے، ہمیشہ ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا۔‘‘
رہی بات آپکی نماز انکے پیچھے جائز ہے ؟ تو عرض ہے کہ اگر وہ شرک اکبر یا بدعتِ مکفرہ کے مرتکب نہیں ہیں تو ان شاءاللہ آپکی نماز انکے پیچھے ادا ہو جائے گی ۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment