Iddat
اِنَّا للہِ وَاِنّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَكُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَاَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَهُ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِی الْمَھْدِیِّیْنَ وَ اخْلُفْهُ فِیْ عَقِبِهِ فِی الْغَابِرِیْنَ وَ اغْفِرْلَنَا وَلَهُ یَا رَبَّ لْعَالَمِیْنَ وَ افْسَحْ لَهُ فِیْ قَبْرِهِ وَ نَوِّرْ لَهُآمین ثم آمین برحمتک یارب العالمین۔-------------------------------1.jaise join family system me parde ka itna ehtmam ni hota to aurat ko parde k jo ahkam h kya woh iddat me zyada zaroori ho jate h ya iaddat aur parde k ahkaam alaheda h parde k mutalliq jo cheeze follow ni ho skti to kya un pr iddat ki halat me dohra gunah hai ١- " شوہر کی وفات پر بیوی کے سوگ کا مطلب یہ ہے کہ: عورت بناؤسنگھار سے بچے جیسے کہ میک اپ کرنا، رنگے ہوئے کپڑے پہننا، عصفر [زرد رنگ دینے کیلیے استعمال ہونے والی بوٹی] اور زعفران سے رنگا ہوا لباس، سرمہ ڈالنا، جسم پر تیل وغیرہ لگانا، بال سنوارنا، زیور پہننا، اور خضاب وغیرہ کا استعمال کرنا ۔ تاہم پردے کے بارے میں یہ ہے کہ عدت سے پہلے جن مردوں سے پردہ عورت کے لیے ضروری تھا، عدت کے دوران بھی ان سے پردہ واجب ہے، یعنی چچازاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد اور ماموں زاد بھائیوں سے پردہ ہے، اسی طرح بہنوئی اور دیگر نامحرم لوگوں سے پردہ ہے ۔۔-------------------------------2. iddat na krne ki wajah se kya shauhar pr bhi koi gunah hota h ٢- شوہر کی موت پر سوگ شریعت کا حکم ہے ۔ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖفَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗوَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿(سورۃ البقرۃ:234)"تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے۔"عورت کی عدت وفات یا عدت طلاق وغیرہ میں احکام عدت کی رعایت نہ کرنا اور ان کی خلاف ورزی کرنا ناجائز وحرام ہے، ایسی عورت سخت گنہگار ہوتی ہے ۔ لیکن یہ بے بنیاد بات ہے کہ اگر عورت عدت نا کرے تو اس کا شوہر گناہگار ہوگا ۔ ہمارے علم میں یہ نہیں ہے (اللہ اعلم)۔-------------------------3 . jaise qareebi gair mahram ladki se milna chahe to woh khud ko properly cover kr k mil sakti h ٣- جی ہاں شرعئی حجاب کے ساتھ پردے میں رہ کر عورت تعزیت کرنے والے سے بات کر سکتی ہے ۔ شیخ ابن جبرین کہتے ہیںعدت وفات گزارنے والی عورت دورانِ عدت غیر محرم رشتے داروں سے بھی باپردہ گفتگو کر سکتی ہے۔ عدت کے علاوہ عام حالات میں بھی وہ اس طرح بات چیت کر سکتی ہے ۔فتاویٰ برائے خواتین/عورت اور سوگ/صفحہ:٢٣۵اگر عورت جوان ہو تو اس کو حجاب شرعی کی رخصت نہیں ہے وہ پردہ میں رہ کر بات کرے گی۔ اور تعزیت کرنے والوں سے گفتگو کرتے وقت حجاب شرعی کا لحاظ ضرور رکھے گی اور عمر رسیدہ عورت سے تعزیت کرتے وقت یہ پابندی اگر نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ اس کے حق میں بھی بہتر صورت یہی ہے کہ وہ اپنی چادر نہ اتارے۔دیکھیے : آپ کے مسائل اور ان کا حل/جلد : ٣/کتاب الطلاق/صفحہ :٣٨١عدت والی عورت کیلئے اپنی ضرورتوں کی وجہ سے بازار جانا اور علاج کیلئے ہسپتال جانا جائز ہے ‘ نیز پڑھنے اور پڑھانے کیلئے جانا بھی جائز ہے کیونکہ یہ اہم ضرورتی ہیں ‘ ہاں البتہ عدت میں زیب و زینت ‘ خوشبو اور سونے ‘ چاندی اور الماس وغیرہ کے زیورات کے استعمال سے اجتناب کرنا ضروری ہےدیکھیے : فتاویٰ اسلامیہ/جلد : ٣ / صفحہ : ٣۵٢بعض لوگ از روئے کذب و افتراء جو یہ گمان کرتے ہیں کہ ایسی عورت کو چاہیے کہ وہ کسی سے گفتگو بھی نہ کرے ‘ کسی سے ٹیلیفون پر بھی بات نہ کرے ‘ ہفتے میں صرف ایک بار غسل کرے ‘ گھر یمں ننگے پائوں نہ چلے ‘ چاند کی روشنی میں نہ جائے اور اس طرح کی دیگر خرافات ‘ تو ان کا کوئی اصل نہیں ہے ‘ یہ اپنے گھر میں ننگے پائوں یا جوتے پہن کر دونوں طرح چل سکتی ہے ‘ گھر میں اپنا اور اپنے مہمانوں کا کھانا پکا سکتی ہے ‘ چاند کی روشنی میں آ جا سکتی ہے ‘ مکان کی چھت پر اور گھر کے صحن میں بھی جا سکتی ہے جب چاہے غسل بھی کر سکتی ہے ‘ جس سے چاہے گفتگو بھی کر سکتی ہے جو شک و شبہ سے پاک ہو ‘ عورتوں اور اپنے محرموں سے مصافحہ بھی کر سکتی ہے ‘ ہاں البتہ غیر محرم مردوں سے مصافحہ کی اجازت نہیں ‘ اگر پاس کوئی غیر محرم نہ ہو تو اپنے سر سے دوپٹہ بھی اتار سکتی ہے ‘ ہاں البتہ اسے مہندی ‘ زعفران اور خوشبو استعمال نہیں کرنی چاہیے ‘ نہ کپڑوں میں اور نہ قہوہ وغیرہ میں کیونکہ زعفران بھی خوشبو کی ایک قسم ہے ‘ عدت کے اندر اسے شادی کا پیغام بھی نہیں دینا چاہیے ہاں البتہ اشارے کنائے میں کوئی حرج نہیں لیکن صراحت کے ساتھ شادی کا پیغام نہیں دینا چاہیے۔فتاویٰ اسلامیہ/جلد :٣/صفحہ :٣۴٩فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ALQURAN
O HADITHS♥➤WITH
MRS. ANSARI
اِنْ
اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
اِنَّا للہِ وَاِنّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَهُ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِی الْمَھْدِیِّیْنَ وَ اخْلُفْهُ فِیْ عَقِبِهِ فِی الْغَابِرِیْنَ وَ اغْفِرْلَنَا وَلَهُ یَا رَبَّ لْعَالَمِیْنَ وَ افْسَحْ لَهُ فِیْ قَبْرِهِ وَ نَوِّرْ لَهُ
آمین ثم آمین برحمتک یارب العالمین
۔-------------------------------
1.jaise join family system me parde ka itna ehtmam ni hota to aurat ko parde k jo ahkam h kya woh iddat me zyada zaroori ho jate h ya iaddat aur parde k ahkaam alaheda h parde k mutalliq jo cheeze follow ni ho skti to kya un pr iddat ki halat me dohra gunah hai
١- " شوہر کی وفات پر بیوی کے سوگ کا مطلب یہ ہے کہ: عورت بناؤسنگھار سے بچے جیسے کہ میک اپ کرنا، رنگے ہوئے کپڑے پہننا، عصفر [زرد رنگ دینے کیلیے استعمال ہونے والی بوٹی] اور زعفران سے رنگا ہوا لباس، سرمہ ڈالنا، جسم پر تیل وغیرہ لگانا، بال سنوارنا، زیور پہننا، اور خضاب وغیرہ کا استعمال کرنا ۔ تاہم پردے کے بارے میں یہ ہے کہ عدت سے پہلے جن مردوں سے پردہ عورت کے لیے ضروری تھا، عدت کے دوران بھی ان سے پردہ واجب ہے، یعنی چچازاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد اور ماموں زاد بھائیوں سے پردہ ہے، اسی طرح بہنوئی اور دیگر نامحرم لوگوں سے پردہ ہے ۔
۔-------------------------------
2. iddat na krne ki wajah se kya shauhar pr bhi koi gunah hota h
٢- شوہر کی موت پر سوگ شریعت کا حکم ہے ۔
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖفَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗوَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿(سورۃ البقرۃ:234)
"تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے۔"
عورت کی عدت وفات یا عدت طلاق وغیرہ میں احکام عدت کی رعایت نہ کرنا اور ان کی خلاف ورزی کرنا ناجائز وحرام ہے، ایسی عورت سخت گنہگار ہوتی ہے ۔ لیکن یہ بے بنیاد بات ہے کہ اگر عورت عدت نا کرے تو اس کا شوہر گناہگار ہوگا ۔ ہمارے علم میں یہ نہیں ہے (اللہ اعلم)
۔-------------------------
3 . jaise qareebi gair mahram ladki se milna chahe to woh khud ko properly cover kr k mil sakti h
٣- جی ہاں شرعئی حجاب کے ساتھ پردے میں رہ کر عورت تعزیت کرنے والے سے بات کر سکتی ہے ۔ شیخ ابن جبرین کہتے ہیں
عدت وفات گزارنے والی عورت دورانِ عدت غیر محرم رشتے داروں سے بھی باپردہ گفتگو کر سکتی ہے۔ عدت کے علاوہ عام حالات میں بھی وہ اس طرح بات چیت کر سکتی ہے ۔
فتاویٰ برائے خواتین/عورت اور سوگ/صفحہ:٢٣۵
اگر عورت جوان ہو تو اس کو حجاب شرعی کی رخصت نہیں ہے وہ پردہ میں رہ کر بات کرے گی۔ اور تعزیت کرنے والوں سے گفتگو کرتے وقت حجاب شرعی کا لحاظ ضرور رکھے گی اور عمر رسیدہ عورت سے تعزیت کرتے وقت یہ پابندی اگر نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ اس کے حق میں بھی بہتر صورت یہی ہے کہ وہ اپنی چادر نہ اتارے۔
دیکھیے : آپ کے مسائل اور ان کا حل/جلد : ٣/کتاب الطلاق/صفحہ :٣٨١
عدت والی عورت کیلئے اپنی ضرورتوں کی وجہ سے بازار جانا اور علاج کیلئے ہسپتال جانا جائز ہے ‘ نیز پڑھنے اور پڑھانے کیلئے جانا بھی جائز ہے کیونکہ یہ اہم ضرورتی ہیں ‘ ہاں البتہ عدت میں زیب و زینت ‘ خوشبو اور سونے ‘ چاندی اور الماس وغیرہ کے زیورات کے استعمال سے اجتناب کرنا ضروری ہے
دیکھیے : فتاویٰ اسلامیہ/جلد : ٣ / صفحہ : ٣۵٢
بعض لوگ از روئے کذب و افتراء جو یہ گمان کرتے ہیں کہ ایسی عورت کو چاہیے کہ وہ کسی سے گفتگو بھی نہ کرے ‘ کسی سے ٹیلیفون پر بھی بات نہ کرے ‘ ہفتے میں صرف ایک بار غسل کرے ‘ گھر یمں ننگے پائوں نہ چلے ‘ چاند کی روشنی میں نہ جائے اور اس طرح کی دیگر خرافات ‘ تو ان کا کوئی اصل نہیں ہے ‘ یہ اپنے گھر میں ننگے پائوں یا جوتے پہن کر دونوں طرح چل سکتی ہے ‘ گھر میں اپنا اور اپنے مہمانوں کا کھانا پکا سکتی ہے ‘ چاند کی روشنی میں آ جا سکتی ہے ‘ مکان کی چھت پر اور گھر کے صحن میں بھی جا سکتی ہے جب چاہے غسل بھی کر سکتی ہے ‘ جس سے چاہے گفتگو بھی کر سکتی ہے جو شک و شبہ سے پاک ہو ‘ عورتوں اور اپنے محرموں سے مصافحہ بھی کر سکتی ہے ‘ ہاں البتہ غیر محرم مردوں سے مصافحہ کی اجازت نہیں ‘ اگر پاس کوئی غیر محرم نہ ہو تو اپنے سر سے دوپٹہ بھی اتار سکتی ہے ‘ ہاں البتہ اسے مہندی ‘ زعفران اور خوشبو استعمال نہیں کرنی چاہیے ‘ نہ کپڑوں میں اور نہ قہوہ وغیرہ میں کیونکہ زعفران بھی خوشبو کی ایک قسم ہے ‘ عدت کے اندر اسے شادی کا پیغام بھی نہیں دینا چاہیے ہاں البتہ اشارے کنائے میں کوئی حرج نہیں لیکن صراحت کے ساتھ شادی کا پیغام نہیں دینا چاہیے۔
فتاویٰ اسلامیہ/جلد :٣/صفحہ :٣۴٩
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
Post a Comment