کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے؟
کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے؟
قرآن و حدیث کی کوئی نص مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی یا بصورت زائد ازواج بیویوں سے اجازت لینے کا پابند نہیں کرتی ۔ شریعت میں مرد کو تعدد ازواج ک اجازت ہے اور تعدد کی اباحت اوراس کے جواز میں شرعی نصوص موجود ہے :اللہ تبارک وتعالی نے اپنی کتاب عزیز قرآن مجید میں فرمایا ہے : اوراگرتمہیں یہ خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے انصاف نہیں کرسکوں گے تو اورعورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو ، تین تین ، چار چارسے ، لیکن اگر تمہیں برابری اورعدل نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈي ، یہ زيادہ قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ ( النساء ( 3 ) )لیکن اسلام نے ایک سے زائد شادی کی بھی اجازت اس شرط پر دی ہے کہ تمام بیویوں کے درمیان ایک جیسا اور انصاف پر مبنی سلوک کیاجائے۔قرآن کا ارشاد ہے:﴿ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً ...﴿٣﴾... سورة النساء"لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان کے ساتھ عدل نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو"الشیخ عبدالستار الحماد اس بارے میں رقمطراز ہیں :شرعی طور پر دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی خاوند پرفرض ہے کہ وہ جب دوسری شادی کرنا چاہے تو پہلی بیوی کو راضی کرے ،ہمارے معاشرہ میں ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔البتہ اچھے اخلاق اور حسن معاشرت کاتقاضا ہے کہ خاوند دوسری شادی کرنے سے پہلے اپنی پہلی بیوی کو اعتماد میں لے اور اسے کسی بھی جائز طریقہ سے راضی کرنے کی کوشش کرے تاکہ اس کے بعد حالات کشیدہ نہ ہوں،کیونکہ ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جبکہ چوری چھپے یہ"فریضہ"ادا کرلیاجاتاہے۔لیکن جب بعد میں راز کھلتا ہے تو پہلی بیوی سے تعلقات کشیدہ ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔اس بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ حفظ ماتقدم کے طور پر پہلی بیوی کو اعتماد میں لے لیا جائے۔(واللہ اعلم)دیکھیے : فتاویٰ اصحاب الحدیث/جلد : ٣ /صفحہ : ٣٦٦ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابنوٹ : بھائی کا سوال اپروو نہیں کیا جائے گا جیسا کہ ہمارا اصول ہے کہ ہم میمبر برادر سسٹر کا سوال اپروو کر کے اس میں جواب کی پوسٹ کا لنک دیتے ہیں ، کیونکہ بھائی نے نہایت غلط بیک گراونڈ کو منتخب کیا ۔ آپ نے جس بیک گراونڈ پر اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک سے تحریر کی ابتدا کی وہ یہودیوں کے تہوار ہنوکا کی خوشی میں یہودی لابی کی طرف سے فیس بک نے یوذرز کو دیے ہیں ۔ ہمارے دینی بھائی کی نظروں سے بیک گراونڈ پر کیوں یہود کی مذہبی علامات مخفی رہ گئیں ALQURAN
O HADITHS♥➤WITH
MRS. ANSARI
اِنْ
اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
قرآن و حدیث کی کوئی نص مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی یا بصورت زائد ازواج بیویوں سے اجازت لینے کا پابند نہیں کرتی ۔ شریعت میں مرد کو تعدد ازواج ک اجازت ہے اور تعدد کی اباحت اوراس کے جواز میں شرعی نصوص موجود ہے :
اللہ تبارک وتعالی نے اپنی کتاب عزیز قرآن مجید میں فرمایا ہے :
اوراگرتمہیں یہ خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے انصاف نہیں کرسکوں گے تو اورعورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو ، تین تین ، چار چارسے ، لیکن اگر تمہیں برابری اورعدل نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈي ، یہ زيادہ قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ ( النساء ( 3 ) )
لیکن اسلام نے ایک سے زائد شادی کی بھی اجازت اس شرط پر دی ہے کہ تمام بیویوں کے درمیان ایک جیسا اور انصاف پر مبنی سلوک کیاجائے۔قرآن کا ارشاد ہے:
﴿ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً ...﴿٣﴾... سورة النساء
"لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان کے ساتھ عدل نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو"
الشیخ عبدالستار الحماد اس بارے میں رقمطراز ہیں :
شرعی طور پر دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی خاوند پرفرض ہے کہ وہ جب دوسری شادی کرنا چاہے تو پہلی بیوی کو راضی کرے ،ہمارے معاشرہ میں ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔البتہ اچھے اخلاق اور حسن معاشرت کاتقاضا ہے کہ خاوند دوسری شادی کرنے سے پہلے اپنی پہلی بیوی کو اعتماد میں لے اور اسے کسی بھی جائز طریقہ سے راضی کرنے کی کوشش کرے تاکہ اس کے بعد حالات کشیدہ نہ ہوں،کیونکہ ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جبکہ چوری چھپے یہ"فریضہ"ادا کرلیاجاتاہے۔لیکن جب بعد میں راز کھلتا ہے تو پہلی بیوی سے تعلقات کشیدہ ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔اس بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ حفظ ماتقدم کے طور پر پہلی بیوی کو اعتماد میں لے لیا جائے۔(واللہ اعلم)
دیکھیے : فتاویٰ اصحاب الحدیث/جلد : ٣ /صفحہ : ٣٦٦
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
نوٹ : بھائی کا سوال اپروو نہیں کیا جائے گا جیسا کہ ہمارا اصول ہے کہ ہم میمبر برادر سسٹر کا سوال اپروو کر کے اس میں جواب کی پوسٹ کا لنک دیتے ہیں ، کیونکہ بھائی نے نہایت غلط بیک گراونڈ کو منتخب کیا ۔ آپ نے جس بیک گراونڈ پر اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک سے تحریر کی ابتدا کی وہ یہودیوں کے تہوار ہنوکا کی خوشی میں یہودی لابی کی طرف سے فیس بک نے یوذرز کو دیے ہیں ۔ ہمارے دینی بھائی کی نظروں سے بیک گراونڈ پر کیوں یہود کی مذہبی علامات مخفی رہ گئیں
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
Post a Comment