How is the food at Mayyat's house
میت کے گھر کا کھانا کنا کیساہے؟
میت کے گھر کھانا کھانے کے بجائے میت کے ورثاء کو کھانا کھلانا چاہئے جو غم اور دکھ کے عالم میں ہوتے ہیں ۔ اہل میت کا دیگیں پکانا اور تعزیت کے لیئے آنے والوں کا کھانابے حسی اور انسانیت سوز عمل بھی ہے۔ جس کا سدباب لازم ہے۔عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال: "كنا نرى الاجتماع إلى اهل الميت وصنعة الطعام من النياحة".جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم یعنی صحابہ کرام میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے لیے ان کے گھر کھانا تیار کرنے کو نوحہ سمجھتے تھے۔ (جو شریعت اسلامیہ میں بہت سخت حرام ہے )سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1612 ومصباح الزجاجة: ۵۸۶)، رواه أحمد (6866)قال الشيخ الألباني: صحيحایسا کھانا کھلانا اگر نیکی و ثواب کی نیت سے ہو تو بدعت ہے ،اور نیکی اور اجر وثواب سے قطع نظر رسم و رواج کے طور پر ہو تو فرمان پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ،کیونکہ آپ ﷺ کا حکم ہے کہ دوسرے لوگ اہل میت کے کھانے کا انتظام کریں ؛عن عبد الله بن جعفر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اصنعوا لآل جعفر طعاما، فإنه قد اتاهم امر شغلهم".سیدنا جعفر طیار ؓ شہید ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو ان کی شہادت کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کے بارے میں نبیﷺ نے فرمایا :جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو، کیونکہ ان پر (غم وحزن کی ایسی ) حالت آپڑی ہے جس نے انہیں مشغول کردیا ہے ( یعنی غم میں ہونے کے سبب یہ اپنے کھانا نہیں بنا سکتے )"( سنن ابی داود: 3132، وسندہ حسن )“۔سنن ابی داود 3132، سنن الترمذی/الجنائز ۲۱ (۹۹۸)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۵۹ (۱۶۱۰)، مسند احمد (۱/۲۰۵)فقط واللہ تعالیٰ اعلمALQURAN
O HADITHS♥➤WITH
MRS. ANSARI
اِنْ
اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
میت کے گھر کھانا کھانے کے بجائے میت کے ورثاء کو کھانا کھلانا چاہئے جو غم اور دکھ کے عالم میں ہوتے ہیں ۔ اہل میت کا دیگیں پکانا اور تعزیت کے لیئے آنے والوں کا کھانابے حسی اور انسانیت سوز عمل بھی ہے۔ جس کا سدباب لازم ہے۔
عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال: "كنا نرى الاجتماع إلى اهل الميت وصنعة الطعام من النياحة".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم یعنی صحابہ کرام میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے لیے ان کے گھر کھانا تیار کرنے کو نوحہ سمجھتے تھے۔ (جو شریعت اسلامیہ میں بہت سخت حرام ہے )
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1612 ومصباح الزجاجة: ۵۸۶)، رواه أحمد (6866)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ایسا کھانا کھلانا اگر نیکی و ثواب کی نیت سے ہو تو بدعت ہے ،اور نیکی اور اجر وثواب سے قطع نظر رسم و رواج کے طور پر ہو تو فرمان پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ،کیونکہ آپ ﷺ کا حکم ہے کہ دوسرے لوگ اہل میت کے کھانے کا انتظام کریں ؛
عن عبد الله بن جعفر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اصنعوا لآل جعفر طعاما، فإنه قد اتاهم امر شغلهم".
سیدنا جعفر طیار ؓ شہید ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو ان کی شہادت کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کے بارے میں نبیﷺ نے فرمایا :
جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو، کیونکہ ان پر (غم وحزن کی ایسی ) حالت آپڑی ہے جس نے انہیں مشغول کردیا ہے ( یعنی غم میں ہونے کے سبب یہ اپنے کھانا نہیں بنا سکتے )"
( سنن ابی داود: 3132، وسندہ حسن )“۔
سنن ابی داود 3132، سنن الترمذی/الجنائز ۲۱ (۹۹۸)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۵۹ (۱۶۱۰)، مسند احمد (۱/۲۰۵)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment