وضو
سے پہلے اگر بسم اللہ پڑھنا بھول جائیں تو کیا وضو ہوگا کہ نہیں اور نماز
ہو جائے گی کہ نہیں۔ اور وضو کے درمیان بات کرنے سے وضو میں فرق پڑتا ہے؟؟
جمہور علماء كرام كے ہاں بسم اللہ پڑھنا مشروع ہے، ليكن اس ميں اختلاف ہے كہ آيا يہ واجب ہے يا سنت
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ، وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللہِ تَعَالَى عَلَيْهِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا کہ :
اس شخص کی نماز نہیں جس کا وضو نہیں اور اس شخص کا وضو نہیں جس نے اس کے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھی ہو۔
سنن أبي داؤد، كتاب الطهارة، بَابٌ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الْوُضُوءِ، رقم الحديث:
[صححه الألباني ووافقه عليزئي]
اس حدیث کی شرح میں الشیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ کہتے ہیں :
يہ بسم اللہ كى استحباب پر دلالت كرتى ہے نہ كہ وجوب پر ۔۔۔
اس ليے اگر كوئى شخص بسم اللہ پڑھے بغير وضوء كرے تواس كا وضوء صحيح ہے، ليكن اسے اس سنت پر عمل كرنے كا ثواب حاصل نہيں ہوا، ليكن احتياط اسى ميں ہے كہ انسان وضوء سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ترك نہ كرے.
بہت سے صحابہ جنہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے وضوء كا طريقہ بيان كيا ہے انہوں نے بسم اللہ كا ذكر نہيں، اگر واجب ہوتى تو اسے لازمى بيان كيا جاتا.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 130 ).
محمد بن ابراہيم اور محمد بن عثيمين رحمہم اللہ نے بھی یہی مئوقف اختيار كيا ہے.
ديكھيں: فتاوى الشيخ محمد بن ابراہيم ( 2 / 39 ) الشرح الممتع ( 1 / 130 ، 300 )
جی ہاں ان شاءاللہ نماز ہو جائے گی ۔
وضو کے بعد یا دورانِ وضو بات کرنے سے وضو ٹوٹ جانا یا کسی بھی طرح وضو کی صحت پر اثر انداز ہونے کی کوئی دلیل کسی شرعئی نص سے ثابت نہیں ہے ۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مٙا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔ ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
Post a Comment