it allowed to cut the hair of the breast or cut the hair of the toe by the Sharia?
کیا سینہ کے بال کو کاٹنے یا پیر کے بال کاٹنے کی اجازت شریعت کے رو سے ہے؟
نیز یہ کہ کیا ایسا بھی ہیکہ بیوی کے کہنے پر شوہر اپنے سینے کے بال کو اور شوہر کے کہنے پر بیوی آنکھوں کے اوپر بھووا(ایبرو) کے بال کو کاٹ سکتی ہیں؟
جواب مدلل دے کر عند اللہ ماجور ہوں!!.!
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
وہ بال جن سے شريعت خاموش ہے، ان كے متعلق نہ تو اتارنے كا حكم ہے، اور نہ ہى انہيں باقى ركھنے كا وجوب، مثلا پنڈليوں اور ہاتھوں كے بال، اور رخساروں اور پيشانى پر اگنے والے بال
تو ان بالوں كے متعلق علماء كرام كا اختلاف ہے:
كچھ علماء كہتے ہيں كہ: انہيں اتارنا جائز نہيں؛ كيونكہ انہيں اتارنے ميں اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت ميں تبديلى ہے
اور كچھ علماء كا كہنا ہے:
يہ بال ان ميں شامل ہے جس پر شريعت ساكت ہے، اور اس كا حكم اباحت والا حكم ہے، اور وہ انہيں باقى رہنے يا اتارنے كا جواز ہے؛ كيونكہ جس سے كتاب و سنت خاموش ہو وہ کام معاف كردہ ہے
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام نے يہى قول اختيار كيا ہے، اور اسى طرح شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نےبھى يہى قول اختيار كيا ہے.
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ3 / 879 )
ابراہیم بن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ کہتے ہیں
جسم پر اگے ہوئے بالوں کی بعض اقسام کے احکام قرآن و حدیث نے بیان کردیئے ہیں اور بعض کے نہیں بیان کئے یعنی ان سے خاموشی اختیار کی ہے جس چیز سے شریعت نے خاموشی اختیار کی ہو ا(ور دوسرے قرائن سے اس کی نفی بھی نہ ہو رہی ہو تو) اس کا کرنا جائز ہو تا ہے معلوم ہوا کہ سینہ، کمر اور بازؤوں کے بال کاٹنا اور مونڈنا جائز ہیں۔
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment