السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
جمع بین الصلوٰتین کی تین صورتیں :
❶۔ جمع تقدیم:
دوسری نماز کو پہلی نماز کے ساتھ پڑھنا جیسے عصر کی نماز ظہر کی نماز کے ساتھ اور عشاء کی نماز مغرب کے وقت پڑھے۔
❷۔ جمع تاخیر:
پہلی نماز کو دوسری نماز کے وقت میں پڑھنا جیسے ظہر کو عصر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ جمع کر کے پڑھے۔
❸۔ جمع صوری:
پہلی نماز کو اس کے اپنے آخری وقت میں اور دوسری کو اس کے اولین وقت میں پڑھے۔ اس کو ’’جمع صوری‘‘ کہتے ہیں۔
جمع بین الصلوٰتین کی ان تینوں صورتوں کا ذکر احادیث میں موجود ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَإِذَا لَمْ تَزَلْ حَتَّى يَرْتَحِلَ سَارَ حَتَّى إِذَا دَخَلَ وَقْتُ الْعَصْرِ نَزَلَ [ص:233] فَجَمَعَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَإِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ۔
(سنن کبری بیھقی: باب جمع الصلاتین فی السفر ج۳ص۱۶۳)
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اگر رسول اللہﷺ روال کے بعد سفر شروع فرماتے تو عصر کو ظہر کے ساتھ جمع فرماتے اگر زوال سے پہلے سفر شروع فرماتے تو ظہر کو عصر کے ساتھ جمع فرماتے۔ اگر غروب شمس کے بعد سفر فرماتے تو عشاء کو مغرب کے ساتھ اسی وقت ادا فرماتے اور جب غروب شمس سے پہلے سفر پر روانہ ہوتے تو مغرب کو عشاء کے ساتھ پڑھتے۔‘‘
اس حدیث میں جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں کا ذکر ہے۔
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا وَثَمَانِيًا: الظُّهْرَ وَالعَصْرَ وَالمَغْرِبَ وَالعِشَاءَ "، قَالَ أَيُّوبُ: لَعَلَّهُ فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ،
(صحیح البخاری: باب تاخیر الظھر الی العصر۔ ج۱ص۷۷)
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے مدینہ منورہ میں سات اور آٹھ رکعات اکٹھی ادا فرمائیں، یعنی ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء۔ ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں غالباً اس رات بارش تھی۔‘‘
اس حدیث میں جمع صوری کا ذکر ہے۔
۔╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍╍
* سوال :
خرابی موسم کی وجہ سے نماز مغرب کےفوراً بعد نماز عشاءادا کرنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے جبکہ عشاء کی نماز کے لئے اذان وغیر ہ نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی مغرب کی سنتیں ادا کی گئی ہیں ؟ہم نے اپنے علما سے سنا ہے کہ رسول اللہﷺ دوران سفر نماز مغرب اور نماز عشاء اس طرح اکٹھی پڑھتے کہ نماز مغرب کو لیٹ کر کے نماز عشاء کے ساتھ ملا کر پرھتے تھے۔ کیا ایسے حالات میں سفر کے علاوہ نماز کو دوسری نماز کے ساتھ اکٹھا پڑھا جاسکتا ہے؟
* الجواب :
دین اسلام کی بنیاد تخفیف اور سہولت پر ہے، اس میں بلاوجہ کسی کو مشقت اور تنگی میں نہیں ڈالا گیا ،ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ‘‘دین کے معاملات میں تم پر کوئی تنگی نہیں ۔’’ (۲۲/الحج:۷۸)
‘‘اللہ تعالیٰ نے انسانی کمزوری کے پیش نظر تمہارے ساتھ تخفیف کا ارادہ فرمایا۔’’(۴/النساء:۲۸)
نیز فرمایا:‘‘اللہ تعالیٰ تم پر آسانی کرنا چاہتے ہیں اس کا تمہیں مشقت اور تنگی میں ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔’’(۲/البقرہ:۱۸۵)
نمازوں کے سلسلہ میں بھی اس سہولت اور آسانی کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ سفر ،بیماری ،خوف ،بارش وغیرہ اور کسی اہم مصروفیت کے پیش نظر دونمازوں کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے ،پھر انہیں اکٹھا کرکے ادا کرنے کی دو صورتیں ہیں:
(۱)ایک نماز کو دوسری نماز کے وقت جمع کرکے ادا کرنا اسے جمع حقیقی کہا جاتا ہے اس کی دو اقسام ہیں:
(الف)جمع تقدیم:ایک نماز وقت سے پہلے دوسری کے ساتھ جمع کی جائے،مثلاً: اظہر کے ساتھ عصر اور مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز ادا کرنا۔
(ب)جمع تاخیر:ایک نماز وقت کے بعد مؤخر کرکے دوسری نماز کے ساتھ جمع کی جائے،مثلاً:عصر کے ساتھ ظہر اور عشاء کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کرنا۔
(۲)جمع صوری:پہلی نماز کو مؤخر کرکےا س کے آخری وقت میں اور دوسری نماز کو مقدم کرکے پہلے وقت میں پڑھ لینا ،اس طرح بظاہر دونوں نمازیں جمع ہوجائیں گی لیکن انہیں اپنے اپنے اوقات میں ہی ادا کیا جائے گا۔رسو ل اللہﷺ سے دوران سفر نما ز جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں طرح پڑھنا ثابت ہے، جیسا کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ غزؤہ تبوک کے موقع پر رسول اللہﷺ اگر سورج ڈھلنے کےبعد سفر شروع کرتے تو ظہر اور عصر کو اسی وقت پڑھ لیتے اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کو مؤخر کوکے عصر کے ساتھ ادا کرتے ،اسی طرح اگر سورج غروب ہونے کے بعد سفر شروع کرتے تو مغرب اور عشاء اسی وقت پڑھ لیتے۔ (ابو داؤد،الصلوٰۃ:۱۲۲۰)
اسی طرح نمازوں کو مذکورہ طریقے کے مطابق ادا کرنے کی ایک روایت حضرت انس ؓ ،(بیہقی ،ص:۱۶۲،ج۳)اور حضرت ابن عباسؓ سے بھی مروی ہے۔(مسند امام احمد،ص:۳۶۷،ج۵)
سفرکے علاوہ حضر میں بھی ناگزیر حالات کے پیش نظر دونمازوں کو جمع کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اسے مستقل عادت نہ بنایا جائے ۔جیسا کہ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کی آٹھ رکعات اور مغرب اور عشاء کی سات رکعا ت ایک ساتھ پڑھیں۔ (صحیح بخاری،مواقیت:۵۴۳)
ایک روایت میں ہے کہ راوی حدیث نے حضرت ابن عباسؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیوں کیا؟تو آپ نے جواب دیا کہ ایسا امت کی سہولت کے پیش نظر کیا گیا تا کہ یہ امت کسی تنگی اور مشقت میں مبتلا نہ ہو۔(مسند امام احمد،ص:۲۲۳،ج۵)
تاہم دونمازوں کو جمع کرنا سخت ضرورت ،مثلاً:بارش اورشدید آندھی وغیرہ ہوتو ایسا کیا جاسکتا ہے۔ہمارے ہاں عام طورپر کاروباری حضرات کا معمول ہے کہ وہ سستی یا کاروباری مصروفیات کی وجہ سے دونمازیں جمع کرلیتے ہیں یہ صحیح نہیں ہے بلکہ بعض اوقات روایات کے مطابق ایسا کرنا سخت گناہ ہے۔ناگزیر حالات کے علاوہ ہر نماز کو اس کے وقت پر ہی ادا کرنا ضروری ہے۔جب سفر کے علاوہ کسی سخت مجبوری کی بنا پر دو نمازوں کو اکٹھا کرکے ادا کیا جائے تو پہلی نماز کی سنتیں وغیرہ ادا نہیں کی جاتیں کیونکہ اس سے جمع کا مقصد فوت ہوجاتا ہے اس کے علاوہ دوسری جماعت کے لئے صرف اقامت ہی کافی ہے اذان دینے کی ضرورت نہیں ۔(صحیح مسلم ،الحج:۱۲۱۸)
واضح رہے کہ اگر بارش کی وجہ سے دونمازوں کو اکٹھا پڑھا جائے تو مسجد میں دوسری نماز کےلئےا ذان د ی جائے اگر بارش جاری ہوتو ‘‘الا صلو فی الرجال’’کے الفاظ کہے جائیں اور مسجد میں رہائش رکھنے والے باقاعدہ جماعت کا اہتما م کریں اور اگر بارش رک گئی ہوتو معمول کے مطابق اذان کہی جائے تا کہ جو حضرات بارش کی وجہ سے پہلی نماز میں حاضر نہیں ہوسکے تھے وہ دوسری نما ز میں باجماعت مسجدمیں ادا کریں۔
فتاوی اصحاب الحدیث/جلد :٢ /صفحہ : ١٠٩
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ
وَبَرَكـَـاتُه
Post a Comment