Wednesday, March 4, 2020

Lay Palak Ka Wirasat Ma Hisa

لے پالک وراثت میں حصہ دا ر نہیں بنے گا

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

لے پالک ، منہ بولا یا متبنی اولاد اپنے نقلی باپ کی وراثت کا وارث نہیں بن سکتا ، اور اسی طرح باپ بھی اس متبنی بیٹے کی وراثت میں حصہ دار نہیں بن سکتا ۔
صرف حقیقی بیٹا ہی باپ کا وارث ہوگا اور حقیقی باپ ہی بیٹے کاوارث قرار دیاجائے گا ، نیز کوئی بھی متبنی اپنے نقلی باپ کی مطلقہ بیوی سے نکاح کرسکتا ہے اسی طرح نقلی باپ بھی ا پنے متبنی بیٹے کی مطلقہ یابیوہ سے نکاح کرسکتا ہے ۔

متبنی بنانا یعنی لے پالک اولاد عہدِ جاہلیت کی روایت تھی جسے اسلام نے حرام قرار دے دیا ، جس کے تحت کسی دوسرے کے بچے کو گود لیا جاتا ہے اور اسے اپنی اولاد تصور کر کے اسے سگی اولاد کے حقوق دیے جاتے ہیں ، اسے لے پالک کہا جاتاہے ، ہمارا معاشرہ لے پالک کے متعلق غلط فہمیوں اور گناہوں میں ملوث ہے ۔ آج بے شمار لوگ لے پالک اولاد کو پال رہے ہیں اور انکی نسبت اپنی طرف کرتے ہیں ، مثلاً اسکول یا کہیں بھی تحریری دستاویزات میں حقیقی باپ کی جگہ نقلی باپ کا نام لکھا جاتا ہے جو کفر ہے ، نقلی بیٹا نہ حقیقی بیٹا ہے اور نہ ہی پرورش کنندہ حقیقی باپ قرار دیاجاسکتا ہے ۔ اسلام نے جاہلیت کی اس رسم کی سختی سے مذمت کی ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اُدۡعُوۡہُمۡ لِاٰبَآئِہِمۡ ہُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ مَوَالِیۡکُمۡ ؕ وَ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ فِیۡمَاۤ اَخۡطَاۡتُمۡ بِہٖ ۙ وَ لٰکِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا
﴿الاحزاب /۵﴾

لے پالکوں کو ان کے ( حقیقی ) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے پھر اگر تمہیں ان کے ( حقیقی ) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں ، تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ گناہ وہ ہے جسکا تم ارادہ دل سے کرو اللہ تعالٰی بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے ۔

نبی کریمﷺ نے فرمایا :

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا كَفَرَ وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ .
صحیح البخاری / رقم الحدیث : ٣۵٠٨

انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی ( نسبی ) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“

واضح ہو کہ ہر وہ عمل اس حکم میں آئے گا جس کا مقصد لے پالک بنانا ہو ۔ نیز یہ بھی واضح ہو کہ اپنے رشتہ داروں ، ہسپتال یا کسی بھی ذرائع سے بچہ کو adopt کرنا اس حکم میں شمار کیا جائے گا ۔ اسکی دلیل زید بن حارثہ کو آپ نبی علیہ السلام کا منہ بولا بیٹا بنانا اور وحی الہیٰ کا اس عمل پر ممانعت نازل فرمانا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا متنبی بنا لیا تو ہم لوگ انہیں زید بن محمد کہہ کر پکارتے تھے ،جب کہ مذکورہ آیت نازل ہوئی تو ہم انہیں زید بن حارثہ ہی کہنے لگے۔"
صحیح بخاری التفسیر:4882

مزید آپ سب پڑھنے والے معززین یہ بات جانیے !!! کہ کسی بچے کی بوجہ یتیمی یا دوسری ناگزیر صورتوں میں کفالت کرنا اسلام منع نہیں کرتا ۔ کسی بچے کی کفالت کی جائے لیکن اسکا نسب نہ بدلا جائے ، نامعلوم نسب کا کوئی بچہ مل جائے تو اس کی پرورش کرنے والا اس کا سرپرست کہلائے گا اور تمام کاغذات میں بطور والد نہیں بلکہ بطور سرپرست اس کا نام درج کیا جائے گا ۔ نیز جب وہ بلوغت کو پہنچے تو حرمت کا خیال رکھا جائے ، اگر لڑکی ہے تو مرد کفیل کی نا محرم ہوگی اس صورت میں اسے پردہ کرنا ہوگا ۔ لڑکا بڑا ہو کر عورت کے لیے نا محرم ہوگا ، کفالت حرمت کو ساقط نہیں کرتی ۔ نیز جس کی کفالت کی جارہی ہے اسے بیٹا یا بیٹی کہنا کوئی حرج نہیں رکھتا ، کسی کو پیار اور محبت میں بیٹا کہنا اور بات ہے اور لے پالک کو حقیقی بیٹا تصور کر کے بیٹا کہنا اور بات ہے۔ پہلی بات جائز ہے، یہاں مقصود دوسری بات کی ممانعت ہے۔حرج اس وقت واقع ہوتا ہے کہ اگر کسی کو بیٹا یا بیٹی کہے تو حقیقی بیٹے یا بیٹی جیسے فرائض ' حقوق بھی اپنے اوپر لازم کرلے۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

- تحریر : مسزانصاری
وٙالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ


Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search