لونڈی اور لونڈی کا تصور
بِسْــــــــــمِ اِللَّهِ الرَّ حْمَـــنِ الرَّ حِيِــــمِ
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
📚 کنیز یا لونڈی کسے کہا جاتا ہے :
کنیز یا لونڈی اس عورت کو کہا جاتا ہے جسے مجاہدین میدان جہاد سے قید کر کے لائیں ۔ پھر اسے دیگر مال غنیمت کی طرح امیر جہاد مجاہدین میں تقسم کر دیتا ہے ۔ یا پھر اسے احساناً آزاد کر دیتا ہے ۔ یا پھر فدیہ لے کر اسے چھوڑ دیتا ہے ۔
اگر ان عورتوں کو مال غنیمت کی طرح مجاہدین میں تقسم کر دیا جائے تو جس مجاہد کے حصہ میں جو عورت آئے گی وہ اسی کی لونڈی ہوگی ۔ اور بغیر نکاح کیے وہ اس سے ازدواجی تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ لیکن ایسے تعلقات استوار کرنے سے قبل استبراء رحم ضروری ہے ۔ لہذا اگر وہ لونڈی حاملہ ہے تو اسے وضع حمل تک نہیں چھوا جاسکتا اور پھر نفاس سے فارغ ہوکر جب وہ غسل کر لے تو یہ اس کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ اور اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو پھر بھی حیض کے آنے کا انتظار کیا جائے اور حیض کے اختتام پر جب وہ غسل کر لے تو اس سے ازدواجی تعلقات قائم کیے جاسکتے ہیں ۔
اللہ تعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں صرف دو قسم کی عورتوں کے ساتھ یہ معاملہ کرنے کی اجازت دی ہے ایک تو وہ عورت جو اس کی منکوحہ ہے اور دوسری لونڈی ۔
اللہ تعالى فرماتے ہیں :
اگر ان عورتوں کو مال غنیمت کی طرح مجاہدین میں تقسم کر دیا جائے تو جس مجاہد کے حصہ میں جو عورت آئے گی وہ اسی کی لونڈی ہوگی ۔ اور بغیر نکاح کیے وہ اس سے ازدواجی تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ لیکن ایسے تعلقات استوار کرنے سے قبل استبراء رحم ضروری ہے ۔ لہذا اگر وہ لونڈی حاملہ ہے تو اسے وضع حمل تک نہیں چھوا جاسکتا اور پھر نفاس سے فارغ ہوکر جب وہ غسل کر لے تو یہ اس کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ اور اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو پھر بھی حیض کے آنے کا انتظار کیا جائے اور حیض کے اختتام پر جب وہ غسل کر لے تو اس سے ازدواجی تعلقات قائم کیے جاسکتے ہیں ۔
اللہ تعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں صرف دو قسم کی عورتوں کے ساتھ یہ معاملہ کرنے کی اجازت دی ہے ایک تو وہ عورت جو اس کی منکوحہ ہے اور دوسری لونڈی ۔
اللہ تعالى فرماتے ہیں :
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ - إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ - فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ- (المؤمنون)
اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ‘ سوائے اپنی بیویوں اور مملوکہ لونڈیوں کے‘ تو وہ یقیناً ملامت زدہ نہیں ہیں ۔ لیکن جو اس کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کریں تو وہ زیادتی کرنے والے ہیں ۔
اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ‘ سوائے اپنی بیویوں اور مملوکہ لونڈیوں کے‘ تو وہ یقیناً ملامت زدہ نہیں ہیں ۔ لیکن جو اس کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کریں تو وہ زیادتی کرنے والے ہیں ۔
آج کے دور میں کنیز یا لونڈی کا کلچر موجود ہی نہیں ہے۔ یہ صورت اس وقت ہو سکتی ہے، جب اسلام اور کفار کے درمیان اس قسم کی جنگیں لڑی جائیں، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ حیات میں لڑی گئی تھی۔ پھر ان جنگوں میں کفار کی عورتیں اور مرد قیدی بن کر آئیں اور یہ مجاہدین اسلام میں بطور غنیمت تقسیم ہوں۔ پھر اگر وہ چاہیں تو ان لونڈیوں اور کنیزوں کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ آج کے دور میں جو اغوا کر کے یا آزاد انسانوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے منع فرمایا ہے۔ یہ لونڈی اور کنیز کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ لونڈی اور کنیز صرف دشمنان اسلام سے جنگ کی صورت میں قیدی بن کر آنے والی عورتیں ہو سکتی ہیں، دوسرا کوئی طریقہ اور راستہ نہیں ہے۔
دوسرا یہ کہ آج کے دور میں جو اغوا کر کے یا آزاد انسانوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے منع فرمایا ہے۔ یہ لونڈی اور کنیز کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ لونڈی اور کنیز صرف دشمنان اسلام سے جنگ کی صورت میں قیدی بن کر آنے والی عورتیں ہو سکتی ہیں، دوسرا کوئی طریقہ اور راستہ نہیں ہے۔
فتویٰ کمیٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📚 لونڈی کی ازدواجی حیثیت اسلام کے آغاز میں :
لونڈیوں کے مسائل کا تعلق مسئلہ جہاد سے ہے جب تک عملی نمونہ جہاد مسلما نوں میں موجو د رہا لونڈیوں کے مسائل بھی موجود تھے روح جہاد ختم ہونے پرآج یہ مسائل بھی ناپید ہیں جب کہ کتا ب وسنت میں ان امور کی پوری پوری پابندی وضاحتیں موجود ہیں آج کے دور میں چونکہ باقاعدہ اسلامی جہاد موجود نہیں ہے اس لیے یہ مسائل بھی کتابوں میں مدفون ہیں ۔
﴿لَعَلَّ اللَّهَ يُحدِثُ بَعدَ ذٰلِكَ أَمرًا ﴿١﴾... سورة الطلاق
﴿لَعَلَّ اللَّهَ يُحدِثُ بَعدَ ذٰلِكَ أَمرًا ﴿١﴾... سورة الطلاق
دراصل غلاموں اور لونڈیوں کا وجود کفر کے آثار میں سے ہے اس لیے اسلام نےان کی آزادی کی ترغیب دی بلکہ اس پر اخروی جزاء مرتب فرمائی ہے مزید آنکہ جواس کوآزاد کر کے نکاح کر لے اس کے لیے عظیم اجر کی نوید سنائی ہے۔
موجودہ دور میں اگر کوئی متمول آدمی لونڈیوں پرقیاس کرتے ہوئے چارسے زیادہ بیک وقت آزاد بیویاں رکھنے کی راہ نکالتا ہے تو سراسر یہ غلط اور ناجائز استدلال ہےجس کااسلام سے دور کابھی تعلق نہیں پھر محض خادماؤں کانام لونڈیوں رکھ کرشہوت رانی کرنی حرام ارتکاب کرنا ہے کیوں کہ اسلام میں مذکورتعداد سے زیادہ بیک وقت بیویاں رکھنے کی قطعاًاجازت نہیں ہے اور لونڈی سے دوشرطوں (عدم طول اور خوف العنت)سےنکاح کیاجازت دی ہے (ملاحظہ ہو :سورۃ النساء )
نیز پرویزیوں کی باتوں پرکان دھرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر دور کے ملحدین کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ حیلے بہانے سےاسلامی تعلیمات میں کیڑے نکالنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں جوان کے لیے خسارے کی تجارت ہے ۔
﴿فَما رَبِحَت تِجـٰرَتُهُم وَما كانوا مُهتَدينَ ﴿١٦﴾... سورة البقرة
موجودہ دور میں اگر کوئی متمول آدمی لونڈیوں پرقیاس کرتے ہوئے چارسے زیادہ بیک وقت آزاد بیویاں رکھنے کی راہ نکالتا ہے تو سراسر یہ غلط اور ناجائز استدلال ہےجس کااسلام سے دور کابھی تعلق نہیں پھر محض خادماؤں کانام لونڈیوں رکھ کرشہوت رانی کرنی حرام ارتکاب کرنا ہے کیوں کہ اسلام میں مذکورتعداد سے زیادہ بیک وقت بیویاں رکھنے کی قطعاًاجازت نہیں ہے اور لونڈی سے دوشرطوں (عدم طول اور خوف العنت)سےنکاح کیاجازت دی ہے (ملاحظہ ہو :سورۃ النساء )
نیز پرویزیوں کی باتوں پرکان دھرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر دور کے ملحدین کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ حیلے بہانے سےاسلامی تعلیمات میں کیڑے نکالنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں جوان کے لیے خسارے کی تجارت ہے ۔
﴿فَما رَبِحَت تِجـٰرَتُهُم وَما كانوا مُهتَدينَ ﴿١٦﴾... سورة البقرة
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ / ج1ص691
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـة
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـة
Post a Comment