Monday, December 28, 2020

 kia moat k dr se musalman shirk kr skta ha?

کیا موت کے ڈر سے مسلمان اپنا ایمان چھپا سکتا ہے یعنی شرک کر سکتا ہے یعنی کوئی اسے کہے غیر اللہ سے مدد کا نعرہ لگا ورنہ میں تجھے قتل کر دوں گا تو وہ اپنی جان بچانے کے لیے ایسا کر سکتا ہے؟
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
اس بارے میں فتویٰ کمیٹی کا ایک فتویٰ ملاحظہ فرمائیے :
اسلام کی کسی بھی شخص کی معین تکفیر کی جاسکتی ہے لیکن اسکے لیے اللہ تعالی نے کچھ اصول مقرر فرمائے ہیں جوکہ درج ذیل ہیں : ١۔ علم اگر کسی آدمی کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ جو کام میں کر رہا ہوں وہ کام کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے تو اس آدمی کو کفریہ کام کا ارتکاب کرلینے کے باوجود کافر نہیں کہا جائے گا ۔ مثلا زید نے اللہ تعالی کی آیات کا مذاق اڑایا ہے اور اسے معلوم ہی نہیں کہ ایسے کرنے سے انسان مرتد ہو جاتا ہے تو اسے مرتد یا کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "إن اللہ تجاوز عن امتی الخطأ والنسیان" میری امت سے خطا اور نسیان کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے درگزر کیا ہے، معاف کردیا ہے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الطلاق باب طلاق المکرہ والناسی ح2043) جہالت کی بنا پر، بھول کر، بندہ کام کرلیتا ہے۔ جاہل ہے، اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیں گے ۔ہم دنیا میں اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگا سکتے۔ جب تک اس کی جہالت رفع نہ ہو۔ بلکہ جہالت کی وجہ سے کفریہ کام سر انجام دینے والے کو تو اللہ تعالی نے معاف فرما دیا تھا ، ملاحظہ فرمائیں : عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " کَانَ رَجُلٌ یُسْرِفُ عَلَی نَفْسِہِ فَلَمَّا حَضَرَہُ المَوْتُ قَالَ لِبَنِیہِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِی، ثُمَّ اطْحَنُونِی، ثُمَّ ذَرُّونِی فِی الرِّیحِ، فَوَاللَّہِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَیَّ رَبِّی لَیُعَذِّبَنِّی عَذَابًا مَا عَذَّبَہُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِہِ ذَلِکَ، فَأَمَرَ اللَّہُ الأَرْضَ فَقَالَ: اجْمَعِی مَا فِیکِ مِنْہُ، فَفَعَلَتْ، فَإِذَا ہُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: یَا رَبِّ خَشْیَتُکَ، فَغَفَرَ لَہُ " سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک آدمی بہت گہنگار تھا۔ تو جب اسکی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو کہا جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا کر رکھ بنا دینا اور پھر مجھے ہوا میں اڑا دینا ، اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھے جمع کر لیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا کہ جیسا اس نے کبھی کسی کو نہ دیا ہوگا۔ تو جب وہ فوت ہو گیا تو اسکے ساتھ ایسا ہی کیا گیا ۔ اللہ تعالی نے زمین کو حکم دیا کہ جوکچھ تیرے اندر ہے اسے جمع کر تو زمین نے اسکی خاک کو جمع کردیا اور وہ اللہ کے حضور پیش ہوا تو اللہ تعالی نے پوچھا تجھے یہ کام کرنے پر کس نے ابھارا تھا ۔ تو وہ کہنے لگا اے رب تیرے ڈر نے ہی مجھے اس کام پر مجبور کیا تھا ۔تو اللہ تعالی نے اسے معاف فرما دیا ۔ (صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء باب حدیث الغار :3481) یعنی اس بیچارے نے اپنی جہالت کی وجہ سے یہ سمجھا کہ شاید اللہ کے پاس اتنی قدرت نہیں ہے کہ وہ ذروں کو جمع کر کے مجھے دوبارہ کھڑا کر سکے ۔البتہ وہ شخص مؤمن تھا اسے یقین تھا کا مرنے کے بعد حساب دینا پڑے گا ۔ اللہ تعالی پر اسے یقین تھا ۔ لیکن اپنی نادانی اور جہالت کی وجہ سے اللہ تعالی کی صفات کا انکار کر بیٹھا کہ اگر میں راکھ ہو جاؤں گا اور میرے ذرات بکھر جائیں گے تو شاید اللہ تعالی کی گرفت سے بچ جاؤں گا ۔ اور اس نے یہ کام صرف اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرتے ہوئے کیا تھا ۔ تو اللہ رب العزت نے اسے معاف فرما دیا کہ اس شخص میں جہالت کا عذر تھا ۔ ٢۔قصد وعمد یعنی کوئی بھی شخص جو کفریہ کام کا مرتکب ہوا ہے ، وہ اگر جان بوجھ کر کفر کرے گا توہم اسکا نام لے کر اسے کافر کہیں گے اور اس پر مرتد ہونے کا فتوی لگے گا ۔ اور اگر وہ کفریہ کام اس سے کسی غلطی کی وجہ سے سرزد ہوا ہے تو اسے کافر یا دائرہ اسلام سے خارج نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "إن اللہ تجاوز عن امتی الخطأ والنسیان" میری امت سے خطا اور نسیان کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے درگزر کیا ہے، معاف کردیا ہے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الطلاق باب طلاق المکرہ والناسی ح2043) ٣۔ اختیار تیسری شرط یہ ہے کہ وہ آدمی مختار ہو، یعنی اپنی مرضی اور اپنے اختیار سے کرے، اگر کوئی آدمی اس کو کہتا ہے کہ تو کفریہ کلمہ کہہ، نہیں تو تجھے ابھی قتل کرتا ہوں ۔ تو وہ اس کے جبر ، تشدد وظلم کے ڈر سے کوئی کفریہ بول بول دیتا ہے تو ایسے آدمی کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے : مَنْ کَفَرَ بِاللَّہِ مِنْ بَعْدِ إِیمَانِہِ إِلَّا مَنْ أُکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَکِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّہِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ (النحل : ١٠٦) جو آدمی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے( اللہ کو ہرگز یہ گوارا نہیں ہے)۔ہاں وہ بندہ جس کو مجبور کردیا گیا(تو اس آدمی پر کوئی وعید نہیں ہے) لیکن جس نے شرح صدر کے ساتھ ، دل کی خوشی کے ساتھ کفر کیااس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے،اوران کےلئے بہت بڑا عذاب ہے۔ یعنی اگر جان بوجھ کر ، اپنے اختیا ر کے ساتھ، جبرواکراہ کے بغیر، وہ ایسا کفریہ بول بولتا ہے، یا کفریہ کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ قابل مؤاخذہ ہے۔ لیکن اگر کسی کے ڈرسے وہ کفریہ کام سرانجام دیتا ہے تو وہ قابل مؤاخذہ نہیں ہے۔ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا : "لا تشرک باللہ شیئا وان قطعت وحرقت " تجھے جلا دیا جائے ، تیرے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں، اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرنا۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب الصبر علی البلاء ح4034) عزیمت پر محمول ہے ، یعنی موت کے خوف سے ، جان بچانے کی غرض سے کفریہ یا شرکیہ کام کرنا پڑتا ہے، کفریہ یا شرکیہ کلمہ کہنا پڑتا ہے تو آدمی کو رخصت ہے کہ کفریہ یا شرکیہ کلمہ کہہ سکتا ہے، شرکیہ یا کفریہ کام کرسکتا ہے، لیکن عزیمت یہی ہے کہ بندہ اس وقت بھی کفریہ کلمہ نہ کہے ، کفریہ بول نہ بولے۔ اور اگر وہ رخصت کو اپنالیتا ہے تو بھی شریعت نے اسکی اجازت دی ہے ۔ ٤۔ تأویل چوتھی شرط یہ ہے کہ جو شخص کفر کا ارتکاب کر رہا ہے وہ مؤول نہ ہو ۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ وہ کسی شرعی دلیل کا سہارا لے کر اس کام کو جائز سمجھتا ہو ۔قرآن وحدیث کی غلط تفسیر وتاویل کرکے کسی بھی کفریہ کام کو اپنے لیے جائز سمجھنے والے کی اس وقت تک تکفیر نہیں کی جاسکتی جب تک اس پر حجت قائم نہ ہو جائے ۔ مثلا آج کل بہت سے لوگ غیر اللہ سے ما فوق الاسباب مدد مانگتے ہیں ۔ تو ہم مطلقا کہتے ہیں کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے اور جو بھی غیر اللہ سے مدد مانگتا ہے وہ مشرک وکافر ہو جاتا ہے ۔ لیکن اگر زید نامی شخص غیر اللہ سے مدد مانگتا ہے تو ہم اسے اسوقت تک کافر قرار نہیں دیں گے جب تک اس پر حجت قائم نہ کر لیں اسکی تحقیق نہ کر لیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search