If
the sock is torn, that means there is a round hole under the feet (more
than one rupee old), will the anointing be correct on such a sock while
doing ablution?.
اگر جراب پھٹی ہوئی ہو یعنی پاؤں کے نیچے گول سوراخ ہو (تقریباً پرانے ایک
روپے سے بھی زیادہ) تو کیا وضو کرتے ہوئے ایسی جراب پر مسح درست ہو گالوگوں کا مسح علی الجوربین کے بارے میں خود ساختہ شرائط طے کرنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہیں ، مثلاً :1۔وہ اتنی موٹی اور مضبوط ہوں کہ انہیں پہن کر اگر تین چار میل چلاجائےتو وہ نہ پھٹیں۔2۔اس پر پانی کے قطرے ڈالے جائیں تو ان سے پاؤں گیلانہ ہو۔3۔وہ گھسی پھٹی اور پرانی نہ ہوں۔اس قسم کی شرائط دین میں سختی اور تنفر کے سوا کچھ نہیں ، خواہ مخواہ تکلفات میں پڑنا بنی اسرائیل کا شیوہ ہے ہمیں ان سے احتراز کرنا چاہیے ۔لوگوں کا یہ طرزِ عمل کہ پھٹی جراب پر مسح جائز نہیں ہے ایک غلط عمل ہے جو سلف صالحین اور محقق علماء کے خلاف ہے۔سفیان ثوری فرماتے ہیں:“اس وقت تک مسح کرتے رہو جب تک وہ (موزے) تیرے پاؤں سے لٹکے رہیں، کیا تجھے معلوم نہیں کہ مہاجرین اور انصار کے موزے پھٹے ہوئے ہی ہوتے تھے “؟ (مصنف عبدالرزاق ج 1 ص 194 ح 753، البیہقی: 283/1)اسی بات کو شیخ الاسلام (ابن تیمیہؒ) نے اختیار کیا ہے :“دو اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ لفافوں پر مسح جائز ہے اسے ابن القیم وغیرہ نے ذکر کیا ہے اور پھٹے ہوئے موزے پر اس وقت تک مسح جائز ہے جن تک اسے موزہ کہا جائے اور اس میں چلنا ممکن ہو۔ امام شافعی کا یہی قدیم فتویٰ ہے ۔ ابو البرکات وغیرہ علماء نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے ” (الاختیارات العلمیۃ 390/4)مزید کے لیے ہماری گروپ پوسٹ سے استفادہ کیا جائے :https://m.facebook.com/groups/490657937801649/permalink/1037752403092197/ALQURAN
O HADITHS♥➤WITH
MRS. ANSARI
اِنْ
اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
لوگوں کا مسح علی الجوربین کے بارے میں خود ساختہ شرائط طے کرنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہیں ، مثلاً :
1۔وہ اتنی موٹی اور مضبوط ہوں کہ انہیں پہن کر اگر تین چار میل چلاجائےتو وہ نہ پھٹیں۔
2۔اس پر پانی کے قطرے ڈالے جائیں تو ان سے پاؤں گیلانہ ہو۔
3۔وہ گھسی پھٹی اور پرانی نہ ہوں۔
اس قسم کی شرائط دین میں سختی اور تنفر کے سوا کچھ نہیں ، خواہ مخواہ تکلفات میں پڑنا بنی اسرائیل کا شیوہ ہے ہمیں ان سے احتراز کرنا چاہیے ۔
لوگوں کا یہ طرزِ عمل کہ پھٹی جراب پر مسح جائز نہیں ہے ایک غلط عمل ہے جو سلف صالحین اور محقق علماء کے خلاف ہے۔
سفیان ثوری فرماتے ہیں:
“اس وقت تک مسح کرتے رہو جب تک وہ (موزے) تیرے پاؤں سے لٹکے رہیں، کیا تجھے معلوم نہیں کہ مہاجرین اور انصار کے موزے پھٹے ہوئے ہی ہوتے تھے “؟ (مصنف عبدالرزاق ج 1 ص 194 ح 753، البیہقی: 283/1)
اسی بات کو شیخ الاسلام (ابن تیمیہؒ) نے اختیار کیا ہے :
“دو اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ لفافوں پر مسح جائز ہے اسے ابن القیم وغیرہ نے ذکر کیا ہے اور پھٹے ہوئے موزے پر اس وقت تک مسح جائز ہے جن تک اسے موزہ کہا جائے اور اس میں چلنا ممکن ہو۔ امام شافعی کا یہی قدیم فتویٰ ہے ۔ ابو البرکات وغیرہ علماء نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے ”
(الاختیارات العلمیۃ 390/4)
مزید کے لیے ہماری گروپ پوسٹ سے استفادہ کیا جائے :
https://m.facebook.com/groups/490657937801649/permalink/1037752403092197/
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
Post a Comment