Funeral Prayer of Hazrat Mohammad (PBUH)
نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جنازہ کس نے پڑھایا تھا اگر جنازہ نہیں ہوا تو کیا طریقہ کار تھایہ جو لوگ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جنازہ پڑھایا تھا یہ کس کتاب سے حوالہ دیتے ہیں یا یہ پیدل بات کرتے ہیں جزاک اللہ معافی چاہتا ہوں جواب ذرا جلدی دیجئے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ نبی کریمﷺ کی نماز جنازہ باقائدہ جماعت نہیں ہوئی تھی بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہﷺ پر نماز جنازہ انفرادی طور پر ادا کی تھی باجماعت ادا نہیں کی۔
اس بارے میں الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا جنازہ صحابہ کرام نے بلا جماعت ادا کیا؛ کیونکہ صحابہ کرام کو یہ پسند نہیں تھا کہ کوئی آگے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے جنازے کی امامت کروائے؛ اس لیے صحابہ کرام ٹولیوں کی شکل میں آ کر تنہا جنازہ پڑھتے، پہلے مردوں نے ادا کیا پھر عورتوں نے ۔
ابو عسیب یا ابو عسیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ :
(وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز جنازہ کے لیے حاضر ہوئے تو صحابہ کرام نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز جنازہ کیسے ادا کریں؟ جواب دیا: کہ تم چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں [بٹ کر حجرے میں] داخل ہو جاؤ۔ تو صحابہ کرام اس دروازے سے اندر داخل ہوتے اور آپ کا جنازہ ادا کرتے اور پھر دوسرے دروازے سے نکل جاتے)
اس روایت کو امام احمد نے مسند احمد [طبع مؤسسہ رسالہ] (34/365) میں نقل کیا ہے۔
ابن دحیہ ؒکہتے ہیں:
والصحیح أن المسلمین صلوا عليه أفرادا لا یؤمهم أحد
’’راجح اور درست بات یہ ہے کہ مسلمانوں نے آپﷺ کی فرداً فرداً نماز ِجنازہ پڑھی اور کسی بھی شخص نے نمازِ باجماعت کی امامت کے فرائض ادا نہ کئے۔‘‘
امام نووی نے بھی اسی قول کو راجح قرار دیا ہے۔ چنانچہ اس قول کو راجح قرار دیتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
والصحیح الذي عليه الجمهور أنهم صلوا عليه فرادٰی، فکان یدخل فوج یصلون فرادٰى، ثم یخرجون ثم یدخل فوج آخر فیصلون کذلك
اس بارے میں راجح اور مبنی برحق موقف جمہور علماء کا ہےکہ اُنہوں (صحابہ)نے آپﷺ کی انفرادی نماز جنازہ پڑھی تھی (محض دعا پراکتفا نہ کیا تھا)۔چنانچہ ایک جماعت حجرہ شریف میں داخل ہوتی تو وہ انفرادی نمازِ جنازہ پڑھ کر باہر آجاتی، پھر دوسرا گروہ داخل ہوتا اور اس طرح از خود نمازِ جنازہ کااہتمام کرتا۔
اہل بدعات کی کرم فرمائی سے مذکورہ موضوع سے متعلق کچھ غیر مستند باتیں بھی مشہور ہیں کہ آپ نبی علیہ السلام کی نماز جنازہ حضرت جبرائیل ، اسرافیل اور ملائکہ نے بھی پڑھی ، تو اس بارے میں کچھ روایات اور انکی سندی حیثیت میں آپکے سامنے پیش کرتی ہوں :
سیدنا علیؓ نے آپ ﷺسے عرض کیا :
«یا رسول الله ﷺ ! إذا أنت قُبضتَ فمن یغسلك، وفیم نکفّنك، ومن یصلی علیك، ومن یدخل القبر؟ فقال النبي ﷺ: یا علي! أما الغسل فاغسلني أنت، والفضل بن عباس یصب علیك الماء وجبریل عليه السلام ثالثکما، فإذا أنتم فرغتم من غسلي فکفنوني في ثلاثة أثواب جدد، وجبریل عليه السلام یأتني بحنوط من الجنة، فإذا أنتم وضعتموني علی السریر فضعوني في المسجد واخرجوا عني،فإن أوّل من یصلی علي الرب عز وجلّ من فوق عرشه ثم جبریل عليه السلام ثم میکائیل ثم إسرافیل عليهما السلام ثم الملائكة زمرًا زمرًا، ثم ادخلوا فقوموا صفوفًا لا یتقدم علي أحد
''یار سول اللہ ﷺ! جب آپﷺ فوت ہوں گے تو آپﷺ کو غسل کون دے گا؟ ہم آپﷺ کو کفن کس میں دیں گے، آپ کی نماز جنازہ کون پڑھائے گا اور آپ کو قبر میں کون اُتارے گا؟ اس پر نبیﷺنے فرمایا: اے علیؓ ! غسل تو مجھے تم دینا، فضل بن عباس مجھ پر پانی بہائیں گے اور جبرئیل علیہ السلام تمہارے تیسرے ساتھی ہوں گے۔ سو جب تم میرے غسل سے فارغ ہوجاؤ تو مجھے تین نئے کپڑوں میں کفنانا اور جبرئیل علیہ السلام میرے لئے جنت سے حنوط (خوشبو) لائیں گے اور تم مجھے چارپائی میں رکھو تو مجھے مسجد میں رکھ کر مجھ سے پرے ہٹ جانا۔ چنانچہ سب سے پہلے جو میری نمازِ جنازہ پڑھیں گے، وہ ربّ تعالیٰ عرش کے اوپر سے (میری نمازِ جنازہ ) پڑھیں گے۔ پھر جبرئیل بعد ازاں میکائیل، اس کے بعد اسرافیل پھر تمام فرشتے جماعت در جماعت میری نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔ پھر تم حجرہ میں داخل ہونا اور صفوں میں کھڑے ہونا، کوئی بھی میرا پیش امام نہ بنے۔''
معجم طبرانی کبیر:2676 یہ حدیث موضوع ہے، کیونکہ ا سکی سند میں عبدالمنعم بن ادریس بن سنان کذاب اوراس کا باپ ادریس بن سنان ضعیف راوی ہیں۔دیکھیے:مجمع الزوائد:9/130
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں:
«لما ثقل رسول الله ﷺ، قلنا: من یصلي علیك یا رسول الله ﷺ؟ فبکی وبکینا وقال مهلا: غفر الله لکم وجزاکم عن نبیکم خیرًا، إذا غسلتموني وحنطتموني وکفنتموني فضعوني علی شفیر قبری، ثم اخرجوا عني ساعة، فإن أوّل من یصلي علي خلیلي وجلیسي جبریل ومیکائیل، ثم إسرافیل، ثم ملك الموت مع جنود من الملائکة، ثم لیبدأ بالصلاة على رجال أهل بیتي، ثم نساؤهم، ثم ادخلوا أفواجًا أفواجًا وفرادٰی
''جب رسو ل اللہﷺ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو ہم نے عرض کی: یارسول اللہﷺ! آپ کی نمازِ جنازہ کون پڑھائے گا؟ اس پر آپﷺرو دیئے او رہم بھی اشک بار ہوگئے۔ پھر کچھ دیر بعد آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالی تمہاری مغفرت فرمائے اور تمہارے نبی کی طرف سے تمہیں جزائے خیر دے۔ جب تم مجھے غسل دے لو ، مجھے کافور لگا لو اور مجھے کفن دے دو تو مجھے میری قبر کے کنارے رکھ دینا، پھر کچھ دیر کے لئے مجھ سے دور ہوجانا، چنانچہ سب سے پہلے میری نمازِ جنازہ میرے خلیل و ہم نشین جبرئیل و میکائیل پڑھیں گے، پھر اسرافیل، ازاں بعد ملک الموت فرشتوں کے لشکروں سمیت میری نماز جنازہ پڑھیں گے۔پھر میری نمازِ جنازہ کا آغاز میرے اہل بیت کے فرد، ان کے بعد اہل بیت کی عورتیں کریں۔پھر تم گروہ در گروہ اور تنہا تنہا داخل ہونا(اور نماز ادا کرنا)۔''
مستدرک حاکم:3/62، حلیۃ الاولیاء لابی نعیم: 1/168،169...یہ روایت سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں سلام بن سلیمان مدائنی اورعبدالملک بن عبدالرحمن منکر الحدیث ہیں جبکہ اشعث بن خلیق ضعیف راوی ہیں۔ دیکھیے:السلسلة الضعيفة:6445
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
Post a Comment