Saturday, December 12, 2020


ISHA KI NAMAZ SE PEHLE SONA OR BAAD MAE GUFTUGU KARNA


     

نماز عشاء سے پہلے سونا ور نماز عشاء ک بعد گفتگو کرناا

ابوبرزہ بیان کرتے ہیں
 :
«أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ العِشَاءِ وَالحَدِيثَ بَعْدَهَا» صحيح البخاري (1/ 118)
''بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نمازِعشاء سے قبل نیند اور نمازِعشاءکے بعد گفتگوکرنا ناپسند کرتے تھے ۔''
امام ترمذی اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں :
وَقَدْ كَرِهَ أَكْثَرُ أَهْلِ العِلْمِ النَّوْمَ قَبْلَ صَلاَةِ العِشَاءِ، وَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُهُمْ، وقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: أَكْثَرُ الأَحَادِيثِ عَلَى الكَرَاهِيَةِ. وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي النَّوْمِ قَبْلَ صَلاَةِ العِشَاءِ فِي رَمَضَانَ
( سنن الترمذي ت بشار (1/ 235)
''اکثر علما نے عشاء سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد گفتگو کرنے کو ناپسند کیا ۔ البتہ بعض علما نے اس میں رخصت دی ہے ۔
نماز عشاء سے قبل سو نا نامناسب ہے اور عمل مکروہ ہی متصور ہوگا ، البتہ نیند کا شدید غلبہ ہو اور نماز عشاکے اصل وقت کے فوت ہونے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں قبل ازعشاء سونے کی رخصت ہے ۔ اس جواز کے لیے امام بخاری نے صحیح بخاری میں درج ذیل عنوان قائم کیا ہے : '' باب النوم قبل العشاء لمن غلب '' (نیند مغلوب شخص کے لیے عشاء سے قبل سونے کے جواز کا بیان ) پھر اس باب کے تحت مندرجہ ذیل کچھ روایات ذکر کی ہیں جس میں نیند کے غلبہ کی صورت میں قبل ازعشاء سونے کا جواز ہے:
(1)حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے ، وہ بیان کرتی ہیں :
أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ: الصَّلاَةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ، فَقَالَ: «مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ»
( صحيح البخاري (1/ 118)
'' (ایک مرتبہ ) رسول اللہ ﷺ نے نمازِ عشاء مؤخر کر دی حتی ٰ کہ عمرؓ نےنماز کے لیے آواز دی جبکہ عورتیں اور بچے سوچکے تھے ۔ پھر آپؐ نماز کے لیے نکلے اور فرمایا : زمین میں سے تمہارے سوا اس نماز کا کوئی بھی انتظار نہیں کر رہا ۔''
(2) عبداللہ بن عمر سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں :
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي المَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: «لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا، إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا»
( صحيح البخاري (1/ 118)
''رسول اللہ ﷺ ایک رات نمازِ عشاء سے غافل ہوگئے اور اسے اتنا مؤخر کیا کہ ہم مسجد میں سوگئے ، پھر ہم بیدار ہوئے اور پھر سوگئے ۔ اس کے بعد نیند سے جاگے پھر نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : اہل ارض میں سے کوئی تمہارے سوا اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے اور عبداللہ بن عمر نمازِ عشاء کی تقدیم و تاخیر میں کچھ پروانہ کرتے تھے بشر طیکہ نیند کے غلبہ کی وجہ سے اس کے وقت کے فوت ہونے کا خطرہ نہ ہوتا او روہ نمازِ عشاء سے قبل سو جایا کرتے تھے ۔''
نمازِ عشاء سے قبل سونا اس صورت میں جائز ہے جبکہ نماز عشاء کے اصل وقت کے فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو ۔ اگر نیند میں انہماک کی وجہ سے عشاء کے وقت نماز کے فوت ہونے کا خطرہ ہو تو نماز عشاء پڑھ کر سونا بہتر ہے ۔
از فاروق رفیع حفظہ اللہ
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
 

  اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مٙا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ  وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔  ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه‎

 

 

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search