Thursday, October 15, 2020

BAITH KAR NAMAZ PARHNA

 بیٹھ کر نماز پڑھنے کا اجر و مسائل

بیٹھ کر نماز پڑھنے کا اجر و مسائل

بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

تحریر : مسزانصاری

ناقص خوراک اور بتقاضہ کثرت خواہش کی تکمیل کے لیے انسان شب و روز انتھک محنت کرتا ہے یوں اس کی صحت و عافیت کے حالات ایک جیسے نہیں رہتے ۔ کبھی ایسے بھی حالات وقوع پذیر ہوتے ہیں کہ دوڑنے والا چلنے سے بھی معذور ہو کر رینگنے کی نوبت تک پہنچ جاتا ہے ، اسی مناسبت سے انسان کے لیے نماز کی مسنون حالتیں طاقت سے باہر ہوجاتی ہیں تو شریعت نے نہایت نرمی اور سہولت کا معاملہ کیا ہے اور انسان کو اپنی حالت کے پیش نظر آسانی اختیار کرنے کی اجازت دی ہے ۔ تاہم اگر صحت و عافیت اجازت دیں اور پھر بھی انسان بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے آدھا اجر ہی ملتا ہے ۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

خرج فرأى أُناسًا يصلُّونَ قعودًا فقال صلاةُ القاعدِ علَى النِّصفِ من صلاةِ القائمِ

صحيح ابن ماجه : ١٠٢٢

رسول اللہﷺ گھر سے نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ بیٹھ کر نماز ادا کررہے ہیں تو فرمایا بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کو قیام کرنے والے کی نسبت آدھا اجر ملے گا۔

مریض کھڑا ہونے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے مرض الموت میں بیٹھ کر نماز ادا فرمائی تھی۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا

(سنن ترمذی کتاب الصلاۃ باب ما جاء اذا صلی الامام قاعدا فصلوا قعودا، صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 362)

سیدنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) سیدنا ابو بکر (رضی اللہ عنہ) کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا فرمائی تھی

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں “میں نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو بیٹھ کر نماز ادا کرتا ہے” تو فرمایا

مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ

(سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب صلاۃ القاعد علی النصف من صلاۃ القائم، صحیح سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 1231)

جس نے کھڑے ہو کر نماز ادا کی تو وہ افضل ہے، اور جس نے بیٹھ کر ادا کی اسے قیام کرنے والے کی نسبت آدھا اجر ملے گا، اور جس نے لیٹے ہوئے نماز پڑھی اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے”۔

یعنی جسے نماز میں کھڑے ہونے کی استطاعت نہیں وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے گا اور جو بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتا وہ لیٹے لیٹے پہلو پر نماز ادا کرسکتا ہے۔

مریض کے مختلف حالات کے مطابق نماز کے طریقوں کے لیے الشیخ فہد بن عبد الرحمن الشویبحفظہ اللہ کی تحریر کا اقتباس بغرض استفادہ درج ذیل شامل کیا جارہا ہے :

پہلی صورت:

جو لوگ قیام،رکوع،سجود کی استطاعت موٹاپے یا کسی اور وجہ سے نہیں رکھتے،وہ کرسی پراس کیفیت میں نماز ادا کریں جو ان کےلئے ممکن وآسان ہوجیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔"فاتقوا اللہ مااستطعتم"حسب استطاعت اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور اللہ تعالی کافرمان ہے"لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا" ۔۔۔"اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا"

٭افضل عمل یہ ہے کہ کرسی پر بیٹھ کرنماز ادا کرنے والا امام کے بالکل پیچھے کھڑا نہ ہو تاکہ اگر باوقت ضرورت امام کی نیابت میں امامت کروانا پڑے تو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔اور کرسی پر بیٹھنے والا شخص دروس و محاضرات کے موقع پر امام وسامعین کے درمیان حائل بھی نہ ہو۔

٭بہتر یہ ہےکہ ہمیشہ چھوٹی کرسی ہی استعمال کی جائے جو صرف ضرورت کو پورا کرے اور صف بندی میں بھی سہولت رہے۔

دوسری صورت:

جوشخص قیام اور رکوع تو کرسکتا ہو لیکن سجدہ کی طاقت نہ رکھتا ہو،تو وہ معمول کے مطابق نماز ادا کرےمگر سجدے کے وقت کرسی پر بیٹھ جائےاور بہ قدر طاقت سجدہ کرے۔

تیسری صورت:

اگر کوئی شخص قیام کی طاقت تو رکھتا ہو مگر رکوع اور سجود کی ہمت نہ پاتاہو تو وہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرے لیکن رکوع اور سجود کے وقت کرسی پر بیٹھ جائے اور سجدوں میں رکوع کی نسبت زیادہ جھکاؤ ہو۔

چوتھی صورت:

جو شخص رکوع و سجود کا متحمل تو ہو لیکن قیام میں اسے مشکل پیش آتی ہوتووہ بیٹھ کرنماز ادا کرے،رکوع کرسی کے بغیر اور سجدہ زمین پر کرے۔ اسے چاہئے کہ حسب ضرورت ہی رخصت سے فائدہ اٹھائے۔اور بغیر عذر کے رخصت پر عمل نہ کرے۔رخصت کو ضروت تک محدود رکھے اور بلاوجہ رخصتوں پر عمل نہ کرے۔

پانچویں صورت:

اگر کوئی شخص قیام اور رکوع میں دقت محسوس کرے لیکن سجدہ بآسانی بجا لا سکتاہو،وہ تمام نماز کرسی پر بیٹھ کرادا کرے لیکن سجدہ زمین پر کرے۔

یاد رہے کہ یہ تمام احکام فرض نماز کے متعلق ہیں،نفل نماز کے متعلق وسعت رکھی گئی ہے۔کہ بندہ جیسے آسانی محسوس کرے نماز ادا کرلے،کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے نفل نماز سواری پر بھی ادا کی ہے۔حدیث نبوی ہے"من صلی قاعدا فلہ نصف اجر القائم"۔۔۔"بیٹھ کر نماز ادا کرنے والےکےلئے کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے والے کی نسبت آدھا اجر ہے"

چھٹی صورت:

اگر کوئی شخص قیام ،رکوع اورسجود کی استطاعت تو رکھتا ہے مگر دیگر نمازیوں کی طرح تشہد میں نہیں بیٹھ سکتا تو وہ تشہد کے وقت کرسی پر بیٹھ جائے۔۔

ساتویں صورت:

اصل صورت تو یہ ہی ہے کہ مریض آدمی زمین پر بیٹھ کر نماز اداکرےلیکن کرسی پر نماز ادا کرنا بھی جائز ہے۔

نماز میں کرسی کہاں رکھی جائے:

: اگر کرسی درمیان صف ہے تو اس کے پچھلے پائے صف کے برابر رکھے جائیں،اور خود بندہ صف سے متقدم ہو تاکہ پچھلے نمازیوں کی صف بندی میں دقت نہ ہو۔

: اگر کرسی صف کے آخر میں ہے جہاں پیچھے مزید کوئی صف نہ ہو تو اگلے پائے صف کے برابر رکھے جائیں اور نمازی صف میں ہی کھڑا ہو،صف سے متقدم نہ ہو۔

: جو شخص کرسی پر نماز ادا کرے اس کےلئے جائز نہیں کہ وہ رکوع اور سجود کے وقت تو کرسی کو ہٹا دے اور قیام کی حالت میں پھر اس کو واپس اسی جگہ پر رکھ دے یا اس کے برعکس کرے۔یہ ایک زائد عمل ہے جس کی کوئی ضروت نہیں

ہفت روزہ اہلحدیث/ تحریر از الشیخ فہد بن عبد الرحمن الشویب حفظہ اللہ

البتہ بیمار اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے مکمل اجر ملے گا ، یا بڑہاپا اس حد تک پہنچ جائے کہ کھڑا ہونا طاقت سے باہر ہوجائے تو یہ بھی ایک مرض ہی کی صورت ہے ۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

إذا مرضَ العبدُ ، أو سافرَكُتِبَ له مثلُ ما كان يعملُ مُقيمًا صحيحًا

صحيح البخاري: ٢٩٩٦

جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا ۔

 

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

 

 

 

 

 

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search