Hadiths ka Mafhoom
حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للمسلم على المسلم ست بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويتبع جنازته إذا مات، ويحب له ما يحب لنفسه "، وفي الباب، عن ابي هريرة، وابي ايوب، والبراء، وابي مسعود، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد تكلم بعضهم في الحارث الاعور.
✦علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حسن سلوک کے چھ عمومی حقوق ہیں، (۱) جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے، (۲) جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، (۳) جب اسے چھینک آئے (اور وہ «الحمد لله» کہے) تو «يرحمك الله» کہہ کر اس کی چھینک کا جواب دے، (۴) جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرے، (۵) جب وہ مر جائے تو اسکے جنازے کے ساتھ (قبرستان) جائے (۶)اور اسکے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو“
◁- سنن ترمذي / رقم الحدیث : ٢٧٣٦
◁كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/اسلامی اخلاق و آداب
◁- باب مَا جَاءَ فِي تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ/باب: چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا۔
◁- تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 1 (1433) (تحفة الأشراف: 10044)، و مسند احمد (1/89)، وسنن الدارمی/الاستئذان 5 (2675) (صحیح) (حارث بن عبداللہ أعور ضعیف راوی ہے، اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، مؤلف نے حارث بن عبداللہ أعور کی تضعیف کا ذکر کیا ہے، اور شواہد کا بھی ذکر ہے، اور اسی لیے حدیث کی تحسین کی ہے، اور صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة 1832، اور دیکھئے اگلی حدیث)»
◁قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1433) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (301) ، المشكاة (4643) ، الصحيحة (73) //
◁قال الشيخ زبير على زئي: (2736) إسناده ضعيف / جه 1433 ¤ الحارث الأعور ضعيف (تقدم:282) و حديث مسلم ( 2162) يغني عنه
یہ حدیث صحیح البخاری میں ☟اس طرح ہے
✦عن أبي هريرة رضي الله عنه قال :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : حق المسلم على المسلم ست : إذا لقيته فسلم عليه و إذا دعاك فأجبه و إذا استنصحك فانصح له ، وإذا عطس فحمد الله فشمته و إذا مرض فعده وإذا مات فاتبعه .
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں ، جب تیری اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کر ، جب وہ تجھے دعوت دے تو اسے قبول کر ، جب وہ تجھ سے خیر خواہی و نصیحت طلب کرے تو اس سے خیر خواہی کر ، جب اسے چھینک آئے اور الحمد للہ کہے تو اسے یرحمک اللہ کہہ کر جواب دے ، جب وہ بیمار ہو تو اسکی مزاج پرسی کر اور جب وہ مرجائے تو اسکے جنازے میں شریک ہو
( صحيح البخاري : 240 ، الجنائز / صحيح مسلم : 2162 ، السلام ، الفاظ صحیح مسلم کے ہیں )
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
تاہم اگر اخلاقیات کے اسباق میں ہم اس بات کا مطلب دیکھیں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک مومن پر دوسرے مومن کا حق یہ ہے کہ وہ جن باتوں کو اپنے نفس پر گراں سمجھتا ہے یا جن کاموں سے اسکی عزت ، احترام ، مال ، علم اور حزم و احتیاط مجروح ہوتی ہیں ایسے عمل کو اپنے بھائی کے لیے بھی کرنے سے اسی طرح باز رہے جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اس کا بھائی یا کوئی بھی شخص اس کے ساتھ کرنے سے باز رہے ۔
یہ نفسِ مومن کا تقاضہ بھی ہے اور انسانیت کی معراج بھی کہ آدمی جس سلوک کو اپنے لیے پسند نا کرے اس سلوک کو دوسروں کے ساتھ کرنے سے بھی باز رہے ۔
البتہ اس سے مراد جنس نہیں ہو سکتی ، وہ اس لیے کہ انسان کی زیرِ استعمال اشیاء کا رد و بدل اور تبادلہ ایک ناگزیر بات ہے ۔ رہی بات ناپسند یا نقصان دہ تحائف کو تحفہ کر دینا تو یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو ضائع ہونے سے بچانے کی ہی ایک مستحسن صورت ہے ، تاہم قاعدہ یہ ہونا چاہیے کہ تحائف کا انتخاب اپنے بھائی کی پسند کو مدنظر رکھ کر کیا جائے تاکہ تحفہ دینے سے اسے اس وقت سچی خوشی حاصل ہو سکے جب تحفہ لینے والا اسے شوق سے استعمال کرے ، لیکن بالفرض اگر کوئی شخص ہمیں تحفتًا کوئی ایسی چیز دے جو سرے سے ہمیں پسند ہی نا ہو ، یا ہمارے لیے نقصان دہ ہو مثلاً کوئی شوگر کا مریض ہے اور اسے شیرے میں تیرتے گلاب جامن رس ملائی چاکلیٹس وغیرہ تھما دی جائیں ، یا ہمارے ایمان کے لیے نقصان دہ ہو جیسے کسی مسلمان عورت کو شورٹ اسکرٹ اور بلاوز کا تحفہ دے دیا جائے ، اور یا جو ہمارے مال کے لیے نقصان دہ ہو تو اس صورت میں بہتر یہی ہوگا کہ جو ان چیزوں کا مستحق ہے اسے آپ تحفتًا دے دیں ، لیکن وہی غلطی نا دہرائیں کہ غیر مستحق کو وہ چیز تحفہ دے دیں جو اس کے لیے نقصان دہ اور غیر مناسب ہو ۔ اور اگر کوئی ایسی چیز ہو جو ہر جان اور مال کے لیے نقصان دہ ہو تو اسے تلف کرنا ہی مستحسن عمل ہوگا۔
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
ھذا, واللہ تعالى أعلم, وعلمہ أکمل وأتم ورد العلم إلیہ أسلم والشکر والدعاء لمن نبہ وأرشد وقوم , وصلى اللہ على نبینا محمد وآلہ وسلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment