Monday, December 21, 2020

 Amen in the congregation prayer. What is it slowly or loudly

جن نمازوں میں قرآت بالجہر کی جاتی ہے (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورةالفاتحہ کے اختتام پر امام ومقتدیوں کا بآواز بلند آمین کہنا مشروع ومسنون ہے اور احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اور آثار صحابۂ کرام اور اجماع صحابہ سے ثابت ہے ، چند مثالیں درج ذیل ہیں :
⓵عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ قال: کان رسول اللہ ﷺ إذا فرغ من قراء ۃ أم القرآن رفع صوتہ وقال آمین۔
(دار قطنی ص 127، مستدرک حاکم: 1 / 223)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب ام القرآن (سورہ فاتحہ) کی تلاوت سے فارغ ہوتے تو اپنی آواز بلند کرتے اور آمین کہتے۔
- حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ امام دار قطنی نے کہا اس کی سند حسن ہے، اور حاکم نے کہا کہ یہ حدیث شیخین کی شرط کے مطابق ہے، یعنی صحیح ہے اور امام بیہقی نے حسن صحیح کہا ہے اور حافظ ابن القیم نے کہا کہ امام حاکم نے بسند صحیح روایت کہا ہے، بہرحال حدیث حسن ہے اور حدیث حسن قابل احتجاج ہوتی ہے۔ (مرعاۃ: 3 / 152)
⓶امام بخاری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
باب جھر الإمام بالتأمین،
ثم ذکر بسندہ عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ ﷺ قال إذا أمن الإمام فأمنوا، فانہ من وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ۔
(صحیح بخاری مع الفتح 2 / 262)
یعنی یہ باب ہے امام کے آمین بالجہر کہنے کا،
اس کی دلیل حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہوگا اس کے گذشتہ گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search