Thursday, August 13, 2020

SHAHIH BUKHARI

 اصح الکتب بعد کتاب اللہ

بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

امام بخاری رحمہ اللہ اور صحیح البخاری کا مختصر تعارف
۔
┄┅═══════════════════┅┄

اس کتاب کا نام مؤلف نے ’’الجامع الصحیح‘‘ رکھا ہے ۔ صحیح بخاری کا مکمل نام کچھ یوں ہے: ’’الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه‘ ۔ چھ لاکھ احادیث میں سے چن کر اس مجموعے کو تیار فرمایا۔ آپ رحمہ اللہ نے اس کی تنقیح وتہذیب میں بہت محنت ومشقت فرما‏ئی اور ان کی صحت کا بار بار اچھی طرح سے جائزہ لیا۔ یہاں تک کہ کوئی بھی حدیث اس وقت تک اس میں نہ لکھتے جب تک غسل کرکے دو رکعات نہ پڑھتے، پھر اس حدیث کو اس کتاب میں شامل کرنے کے بارے میں اللہ تعالی سے استخارہ فرماتے۔ آپ اس میں کوئی بھی مسند روایت نہیں لائے ہیں مگر وہ رسول اللہ e سے صحیح طور پر متصل سند کے ساتھ ثابت ہےکہ جس میں رجال کی عدالت وضبط کی شرائط مکمل طور پر پائی جاتی ہیں۔
آپ نے اس کی تکمیل سولہ سال میں مکمل فرمائی۔ پھر اسے امام احمد، یحیی بن معین اور علی بن المدینی رحمہم اللہ وغیرہ پر پیش فرمایا تو انہوں نے اس کی تعریف فرمائی اور اس کی صحت کی گواہی دی۔
ہر دور کے علماء نے اسے تلقی بالقبول کے شرف سے نوازا۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’هو أجل كتب الإسلام، وأفضلها بعد كتاب الله تعالى‘‘
(اسلام کی کتابوں میں سے سب سے بہترین کتاب ہے ، اوراللہ کی کتاب کے بعد سب سے افضل ترین کتاب ہے)۔
صحیح بخاری کی احادیث کی تعداد مکرر کے ساتھ 7397 ہیں۔ اور اگر مکرر کو حذف کردیا جائے تو 2602 احادیث ہیں۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تحقیق کرکے بیان فرمایا ہے۔

امام بخاری رحمہ اللہ
۔
┄┅═════════┅┄

آپ أبو عبد الله محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة بن بردزبه( بردزبه فارسی لفظ ہے جس کا معنی ہے زراعت ) ہیں، الجعفي ہیں جو کہ ان کے مولٰی تھے (یعنی ان کے پردادا مغیرہ نے الجعفی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا) اور آپ فارسی الاصل تھے۔
آپ شہربخاریٰ میں شوال سن194ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ یتیمی کی حالت میں اپنی والدہ کی گود میں پروان چڑھے۔ طلب حدیث کے لیے رحلہ (سفر) کا آغاز آپ نے سن 210ھ میں کیا۔ اور مختلف شہروں میں طلب حدیث کے لیے منتقل ہوتے گئے۔ چھ سال تک حجاز میں اقامت اختیار فرمائی۔ اور الشام ومصر والجزيرة والبصرة والكوفة وبغدادگئے۔ آپ “حافظے کے غایت درجے پر فائز تھے۔ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کتاب کو ایک مرتبہ دیکھتے اور ایک ہی نظر میں اسے حفظ کرلیتے۔
آپ زہد وورع کی زندگی گزارتے اور حکمرانوں وامراء سےدور رہتے(یعنی کسی لالچ میں ان کے پاس نہ جاتے)۔ ساتھ ہی آپ بہادر اور سخی بھی تھے۔
ان کی تعریف ان کے ہم عصر علماء اوران کے بعد میں آنے والوں نے بھی کی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ما أخرجت خراسان مثله‘‘
(خراسان نے ایسا شخص کبھی پیدا نہیں کیا)۔
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ما تحت أديم السماء أعلم بحديث رسول الله صلّى الله عليه وسلّم، ولا أحفظ من محمد بن إسماعيل البخاري‘‘
(آسمان کے چھت کے نیچے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محمد بن اسماعیل البخاری “سے بڑھ کر علم رکھنے والا اور حفظ کرنے والا کوئی نہیں)۔
فقہ میں بھی مجتہد تھے۔ اور حدیث سے مسائل کا استنباط کرنے میں آپ کی عجیب باریک بینی تھی۔ اس بات پر گواہ ان کے وہ تراجم (باندھے گئے باب) ہيں جو انہوں نے اپنی صحیح بخاری میں قائم کیے ہیں۔
آپ رحمہ اللہ کی وفات 13 دن کم 62 سال کی عمر میں عید الفطر کی رات سن256ھ میں خَرْتَنْك کے مقام پر ہوئی جو کہ سمرقند سے دو فرسخ کے فاصلے پر ایک علاقہ ہے۔ اور اپنی تالیفات میں آپ نے بہت سا علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔ اللہ تعالی آپ پر رحم ‌فرمائے اور مسلمانوں کی طرف سے انہیں جزائے خیر عطاءفرمائے
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ

صحیح بخاری کی کتابت آب زر سے:
۔
┄┅════════════┅┄

امت میں ایسے بھی قدر دان گزرے ہیں جنہوں نے قرآن مجید اور اس کے بعد صحیح بخاری شریف کو خالص آب زر سے لکھوا دیا۔ چنانچہ ایک عالم دین ابو محمد مزنی کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ انہوں نے کتابت کرنے والوں کو حکم دیا کہ وہ قرآن مجید اور صحیح بخاری کو آب زر سے لکھ کر ان کے سامنے پیش کریں۔ چنانچہ یہ دونوں کتابیں تمام و کمال آب زر سے لکھ کر ان کے سامنے پیش کی گئیں۔ [‏‏‏‏ مفتاح السعادة جلد اول ص 7]

امام ابو الفتح عجلی:
امام ابو الفتح عجلی فرماتے ہیں: ”صحیح بخاری کا متن حدیث قوی اور رجال اسناد عالی مرتبہ ہیں۔ صحت میں اس کو وہ بلند مرتبہ حاصل ہے گویا ہر حدیث کو امام بخاری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست خود حاصل کیا اور درج فرمایا ہے“۔

شیخ الاسلام امام بلقینی:
شیخ الاسلام امام بلقینی فرماتے ہیں کہ ”صحیح بخاری حافظ عصر سیدنا امام بخاری کی وہ اہم تصنیف ہے جس میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن صحیحہ کو جمع فرمایا ہے۔ رجال بخاری سب صدوق اور ثقات ہیں۔ ان فضائل و خصوصیات کی بنا پر امت کا اجماع ہے کہ قرآن شریف کے بعد دنیائے اسلام کے ہاتھوں میں سب سے زیادہ صحیح کتاب بخاری شریف ہے“۔ [ارشاد الساري جلد اول ص 44]

علامہ عینی حنفی:
علامہ عینی ‏‏‏‏ حنفی شارح بخاری لکھتے ہیں: «اتفق علماء الشرق والغرب على انه ليس بعد كتاب الله اصح من صحيح» «البخاري فرجع البعض صحيح مسلم على صحيح البخاري والجمهور على ترجيح البخاري على مسلم» [‏‏‏‏عمدة القاري ص 5] یعنی ”مشرق و مغرب کے تما علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح بخاری و صحیح مسلم سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں ہے۔ بعض ائمہ نے مسلم کو بخاری پر مقدم قرار دیا ہے۔ لیکن جمہور علمائے امت نے صحیح بخاری کو مسلم کے مقابلہ میں ترجیح دی ہے اور اسی کو افضل قرار دیا ہے“۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی:
حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: «وانه كل من يهون امرهما فهو مبتدع متبع غير سبيل» المؤمنين [‏‏‏‏ حجة الله البالغة جلد اول ص 134] یعنی ”جو شخص بخاری و مسلم کی توہین و تخفیف کرتا ہے، وہ بدعتی ہے اور اس نے وہ راستہ اختیار کیا ہے جو ایمان والوں سے علیحدہ راستہ ہے (جس کا نتیجہ دوزخ ہے)“۔

مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی:
مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں: ”بخاری و مسلم و مؤطا امام مالک کی احادیث نہایت صحیح ہیں۔ جامع صحیح بخاری میں بلحاظ اغلب خود مؤطا کی بھی مرفوع حدیثیں موجود ہیں، اس لحاظ سے صحیح بخاری سب سے زیادہ صحیح اور جامع کتاب ہے“۔ [‏‏‏‏عجال نافعه ص 6]

مولانا احمد علی سہارنپوری:
مولانا احمد علی سہارنپوری فرماتے ہیں: ”علمائے امت کا اتفاق ہے کہ کتب حدیث میں سب سے زیادہ صحیح کتاب بخاری، پھر مسلم ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ ان دونوں میں صحیح بخاری صحت میں بڑھ کر ہے اور زیادہ فوائد کی جامع ہے“۔ [‏‏‏‏ مقدمه مولانا سهارنپوري مرحوم على البخاري ص 4]

مولانا انور شاہ صاحب دیوبندی:
مولانا انور شاہ صاحب دیوبندی فرماتے ہیں: ”حافظ ابن الصلاح و حافظ ابن حجر و علامہ ابن تیمیہ شمس الائمہ سرخی وغیرہ اجلہ محدثین و فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی سب حدیثیں حجت کے لیے قطعی ہیں۔ اور ان اجلہ اصحاب الحدیث و محققین کا فیصلہ میرے نزدیک بالکل درست فیصلہ ہے“۔ [‏‏‏‏ فيض الباري]

علامہ شبیر احمد عثمانی دیوبندی:
علامہ شبیر احمد عثمانی دیوبندی فرماتے ہیں: ”سب سے پہلے جس نے صرف احادیث صحیحہ کو جمع فرمایا ہے، وہ امام بخاری ہیں۔ پھر ان کے نقش قدم پر امام مسلم نے اپنی صحیح کو جمع فرمایا۔ یہ دونوں کتابیں مصنفات حدیث میں سب سے زیادہ صحیح ہیں“۔ [‏‏‏‏ فتح الملهم شرح مسلم ص 54]

اس قسم کے ہزارہا علماء و فضلاء اکابر امت متقدمین و متاخرین کے بیانات کتب تواریخ میں موجود ہیں۔ جن سب کا جمع کرنا اس مختصر سے مقالہ میں ناممکن ہے۔ اس لیے ان چند بیانات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ ان ہی سے ناظرین کو اندازہ ہو سکے گا کہ امت میں امام بخاری اور ان کی جامع الصحیح کا مقام کتنا بلند ہے۔ «والحمدلله على ( موسوعةالقرآن والحدیث )

 

 

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search