امام کی اقتداء
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
اس پر اجماع ہے کہ
(صاحبِ استطاعت پر) فرض نماز میں قیام فرض ہے اور نفلی میں اختیار ہے۔ صحیح احادیث
سے یہ استثناء ثابت ہے کہ اگر امام کسی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے تو تمام
مقتدی باوجود استطاعتِ قیام بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔
دیکھئے :
- صحیح بخاری (689)
- صحیح مسلم (79 / 411) وغیرہ
- فرض نماز میں فرضیتِ قیام کے اجماع کے لئے دیکھئے التمہید (1/ 136)
دیکھئے :
- صحیح بخاری (689)
- صحیح مسلم (79 / 411) وغیرہ
- فرض نماز میں فرضیتِ قیام کے اجماع کے لئے دیکھئے التمہید (1/ 136)
امام بخاری رحمہ اللہ
صحیح بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم میں روایت کرتے ہیں کہ انس بن مالک
رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
(امام کو مقرر ہی اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ، چنانچہ اگر امام
کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور جب رکوع کر لے تو تم
بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، جب امام "سَمِعَ اللهُ
لِمَنْ حَمِدَهُ" کہے تو تم "رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ" کہو، جب
امام کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور جس وقت امام
بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو)
صحیح البخاری / رقم الحدیث: ٦٨٩ ، صحیح المسلم / رقم الحدیث : ۴١١
صحیح البخاری / رقم الحدیث: ٦٨٩ ، صحیح المسلم / رقم الحدیث : ۴١١
اسی طرح جب مرض کی
تکلیف کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی
تو صحابہ رضی اللہ عنہم پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اس پرنبی کریم صلی اللہ
علیہ و علی آلہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ بیٹھ گئے۔ نماز ختم ہونے
کے بعد فرمایا :
إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب ائتمام الماموم بالامام)
“تم فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کرنے کے قریب تھے، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں جبکہ بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں۔ تم اس طرح مت کرو۔ اپنے امام کی اقتدا کرو ، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو”
إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب ائتمام الماموم بالامام)
“تم فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کرنے کے قریب تھے، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں جبکہ بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں۔ تم اس طرح مت کرو۔ اپنے امام کی اقتدا کرو ، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو”
للجنةالدائمہ فتوی
کمیٹی اس بارے میں کہتی ہے :
یہ مسئلہ اہل علم کے
ہاں مختلف فیہ ہے۔
1۔بعض کہتے ہیں کہ امام کے ساتھ ساتھ مقتدی کو بھی بیٹھ کر نماز ادا کرنی چاہئے،ان کی دلیل بخاری مسلم کی وہ حدیث جس میں نبی کریم نے فرمایا:
1۔بعض کہتے ہیں کہ امام کے ساتھ ساتھ مقتدی کو بھی بیٹھ کر نماز ادا کرنی چاہئے،ان کی دلیل بخاری مسلم کی وہ حدیث جس میں نبی کریم نے فرمایا:
وإذا صلى جالساً فصلوا
جلوساً أجمعون
اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
2۔بعض کہتے ہیں کہ
مقتدی کھڑے ہو کر ہی نماز ادا کریں گے،ان کی دلیل نبی کریم کا وہ عمل ہے کہ آپ نے
مرض الموت میں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام نے پیچھے کھڑے ہو کر نماز ادا
کی۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں عمل ہی درست ہیں۔بعض اہل علم نے ان دونوں روایات میں کچھ یوں جمع کی ہے کہ اگر امام مستقل بیٹھ کر نماز پڑھاتا ہو تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں اور اگر وہ کسی عارضے کی بناء عارضی طور پر بیٹھ گیا ہو تو مقتدی بھی بیٹھ جائیں۔( فتوی کمیٹی )
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں عمل ہی درست ہیں۔بعض اہل علم نے ان دونوں روایات میں کچھ یوں جمع کی ہے کہ اگر امام مستقل بیٹھ کر نماز پڑھاتا ہو تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں اور اگر وہ کسی عارضے کی بناء عارضی طور پر بیٹھ گیا ہو تو مقتدی بھی بیٹھ جائیں۔( فتوی کمیٹی )
اسی طرح کھڑا ہونے سے
عاجز شخص کا تندرست شخص کی امامت کرانا صحیح نہیں الایہ کہ وہ اہل مسجد کا مقرر
کردہ امام ہو اور اس کی اس بیماری کے بارے میں تندرستی اور صحت کی امید ہوتو اس کی
اقتدا میں نماز جائز ہے۔ اس صورت حال میں تمام مقتدی بیٹھ کر ہی نماز ادا کریں گے۔
دیکھیے : قرآن وحدیث کی روشنی میں فقہی احکام و مسائل
نماز کے احکام ومسائل/جلد :01 / صفحہ : 186
دیکھیے : قرآن وحدیث کی روشنی میں فقہی احکام و مسائل
نماز کے احکام ومسائل/جلد :01 / صفحہ : 186
اس بارے میں سیدہ عائشہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے:
"صَلَّى رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍ، فَصَلَّى
جَالِسًا وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ
اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ
بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ، فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ، فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى
جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا"
"ایک مرتبہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکلیف کی حالت میں گھر میں بیٹھ کر نماز شروع کی جب
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ کے پیچھے نماز میں کھڑے تھے تو آپ نے انھیں
بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا:امام اقتدا کی خاطر بنایا جاتا ہے
جب رکوع کرے تب تم رکوع کرو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب اس کے پیچھے
بیٹھ کر نماز پڑھو۔"
- صحیح البخاری / الاذان / باب جعل الامام لیؤتم بہ/ حدیث : 688
- صحیح مسلم / الصلاۃ / باب آئمام الماموم بالامام / حدیث : 412
- صحیح البخاری / الاذان / باب جعل الامام لیؤتم بہ/ حدیث : 688
- صحیح مسلم / الصلاۃ / باب آئمام الماموم بالامام / حدیث : 412
اسکی وجہ یہ ہے کہ مقرر
کردہ امام کو آگے کرنا یہ اس کا حق ہے جو اسے ملنا چاہیے ۔ اگر مقتدی اس کے پیچھے
کھڑے ہو کر نماز ادا کریں۔یا کچھ کھڑے ہو ں اور کچھ بیٹھے ہوئے ہوں تو صحیح قول کے
مطابق ان کی نماز درست ہو گی البتہ اگر امام کسی کو اپنا نائب بنالے جو انھیں کھڑا
ہو کر نماز پڑھائے تو یہ زیادہ بہتر ہے اور اس سے فقہاء کے اختلاف سے بھی نکل
جائیں گے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی امامت کے لیے
سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا نائب مقرر کیا تھا۔
صحیح البخاری الاذان باب حد المریض ان یشہد الجماعۃ حدیث:664
صحیح البخاری الاذان باب حد المریض ان یشہد الجماعۃ حدیث:664
الغرض رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم سے دونوں صورتوں کا جواز ثابت ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Post a Comment