Thursday, December 17, 2020

 جن كی نمازیں ان كے سروں سے اوپر نہیں جاتیں۔

عٙنِ ابْنِ عُمَرَ، مَرْفُوْعاً: اثْنَانِ لا تُجَاوِزُ صَلاتُهُمَا رُءُوسَهُمَا: عَبْدٌ أبَقَ مِنْ مَّوَالِيهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ، وَامْرَأَةٌ عَصَتْ زَوْجَهَا حَتَّى تَرْجِعَ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے ، انہوں نے كہا كہ: دو آدمی ایسے ہیں جن كی نمازیں ان كے سروں سے اوپر نہیں جاتیں۔ مفرور غلام حتی كے اپنے مالكوں كی طرف لوٹ آئے، اور وہ عورت جو اپنے شوہر كی نافرمانی كرے، جب تک کہ باز نہ آجائے۔
السلسلةالصحیحة / رقم : ۴٨٣
- معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ
- تخریج الحدیث: «صحيح الجامع، رقم: 136 - مستدرك حاكم: 191/4 - مجمع الزوائد: 313/4.»
۔_______________________________________
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا علي بن الحسن، حدثنا الحسين بن واقد، حدثنا ابو غالب، قال: سمعت ابا امامة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا تجاوز صلاتهم آذانهم: العبد الآبق حتى يرجع، وامراة باتت وزوجها عليها ساخط، وإمام قوم وهم له كارهون " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وابو غالب اسمه: حزور.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”تین لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی: ایک بھگوڑے غلام کی جب تک کہ وہ (اپنے مالک کے پاس) لوٹ نہ آئے، دوسرے عورت کی جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرے اس امام کی جسے لوگ ناپسند کرتے ہوں“
- سنن ترمذي/كتاب الصلاة/باب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ/رقم : 360
تخریج الحدیث- : «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4937) (حسن)»
- قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1122)
۔_______________________________________
دثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا يحيى بن عبد الرحمن الارحبي ، حدثنا عبيدة بن الاسود ، عن القاسم بن الوليد ، عن المنهال بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة لا ترتفع صلاتهم فوق رءوسهم شبرا: رجل ام قوما وهم له كارهون، وامراة باتت وزوجها عليها ساخط، واخوان متصارمان".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین اشخاص ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی: ایک وہ شخص جس نے کسی قوم کی امامت کی اور لوگ اس کو ناپسند کرتے ہیں، دوسرے وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، اور تیسرے وہ دو بھائی جنہوں نے باہم قطع تعلق کر لیا ہو“۔
سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/بَابُ : مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ / رقم : 971
- تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5635، ومصباح الزجاجة: 351) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس سیاق سے یہ حدیث منکر ہے، «اخوان متصارمان» کے بجائے «العبدالآبق» کے لفظ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: غایة المرام: 248، ومصباح الزجاجة: 353، بتحقیق الشہری)
- قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ وحسن بلفظ العبد الآبق مكان أخوان متصارمان
- قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ عبيدة ابن الأسود : ” صدوق ربما دلس “ (انظر ضعيف سنن الترمذي : 2213)وعنعن ۔ ¤ وحديث الترمذي (360 وسنده حسن) يغني عنه ۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

 

 

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search