Thursday, December 17, 2020

 عورت پردے کی چیز ہے


السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
الحمدللہ !! الشیخ محترم توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی زیرِ نظر وڈیو کا بیان شریعت کے عین مطابق ہے ، نیز میرے ذاتی نظریات اور میرے گروپ رول کے بھی عین مطابق ہے ۔ میں نے ہمیشہ سوشل میڈیا کی فتنہ دنیا میں عورت کی آواز و تصاویر کی مخالفت کی ہے ۔ عورت کی باآواز تبلیغ کی جتنی ضرورت اسکے گردو پیش رہنے والی عورتوں کو ہے وہ سوشل میڈیا پر نہیں ۔ عورت کا سوشل میڈیا پر ہاتھ چلا چلا کر اور جسم کو الفاظوں کے مطابق حرکت دینا بھی میری نظر میں معیوب ہے ۔ ہاں اگر علماء ناپید ہوگئے ہوں اور عورت تبلیغ کا واحد ذریعہ ہو تو عورت کے سوشل میڈیا پر باآواز تبلیغ کی گنجائش ہے ۔ لیکن الحمدللہ سوشل میڈیا پر ہمارے قابل و فاضل علماء کی کثرت ہے جو امت کو ہر ممکن طریقے سے دینی مسائل اور تعلیمات پہنچانے میں ہمہ تن گوش ہیں ۔ علماء و واعظین لاکھوں کی تعداد میں سوشل میڈیا پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ، تو عورت کو لائق ہے کہ وہ اپنے اپنے محلوں کی عورتوں میں ہی درس و تدریس کا فریضہ انجام دے بلکہ دور دراز کی عورتوں کو مختلف ذرائع سے شرکت کی دعوت دے ۔ کیا ہم سب اس بات سے بے خبر ہیں کہ آج معاشرے کی عورت اللہ تعالیٰ کی حدود کو کس طرح تجاوز کر رہی ہے ؟ یقینًا آج پُرامن طبیعت کا مرد عورت کی بے راہ روی کے آگے گھٹنے ٹیک چکا ہے ، اور یقینًا آج مرد کو دیوث بنانے میں عورت کا بڑا ہاتھ ہے ، کیونکہ عورت نا صرف فتنہ بن چکی ہے بلکہ وہ مرد کے قابو سے باہر ہو چکی ہے ۔ تو عالمہ بہنوں کو چاہیے کہ اپنی اپنی پہنچ تک وعظ و اصلاح کے کام کریں ، سوشل میڈیا ان کی باآواز تبلیغ کے لیے مناسب نہیں ، ہزاروں شیطانی صفت کے شہوت پرستوں کی اس دنیا میں عورت کی با آواز تبلیغ کئی فتنوں کو ابھرنے میں مدد دیتی ہے ، جبکہ مرد علماءکرام ابلاغِ دین کا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں ۔
امید ہے میری اس تحریر پر وہ مرد حضرات غور فرمائیں گے جو عورت کو پوری دنیا کے سامنے بولتے ہوئے پسند فرماتے ہیں ۔ عورت کی آواز بے شک پردہ نہیں لیکن اسکی آواز کا بلند ہونا کچھ جگہوں پر مناسب بھی نہیں ، بلکل اسی طرح جیسے کوٹھے پر ہونے والے مجرے میں شریف آدمی کا شرکت کرنا درست نہیں ، جیسے سبزی منڈی اور مچھلی بازار کی گندی زمین پر قرآن کی عزت والی کتاب کو رکھ کر بیچنا درست نہیں ۔ ہر چیز اپنی اپنی جگہ سجتی ہے ، جس طرح بانس کی کثرت میں ایک گلاب بھی وجود نہیں پا سکتا اسی طرح گناہوں کی کثرت سے بھرپور سوشل میڈیا پر عورت جیسی عزت و احترام والی ہستی کی آواز بھی درست نہیں ۔ میری نظر میں شریف ماں باپ اور شریف شوہر کی عورتوں کے لیے سوشل میڈیا پر چلنا کسی پہاڑ کی چوٹی پر چلنے کے مترادف ہے کہ ذرا سی لغزش اسے کھائی میں ہزار ٹکڑوں میں تقسیم کر کے موت دے دے گی ۔ ہاں یہاں عورت اپنی طاہرہ ماں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نقش قدم پر چل کر ضرور کام کر سکتی ہے ۔ وہ اپنے آپ کی شناخت ظاہر کیے بغیر مسلمان بہنوں بھائیوں کو دینی تعلیمات پہنچا سکتی ہے ۔ اور وہ ایسا جب ہی کر سکتی ہے جب مکمل دینی تقاضوں پر عمل کرے ۔ یعنی انباکس اور واٹس ایپ پر مردوں سے چیٹ سے اجتناب کرے ۔ فیس بک پر مردوں سے دین سے ہٹ کر واسطہ نا رکھے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو دین کی باریکیاں سمجھنے سمجھانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔ آمین ثم آمیــــــــــــــن یارب العالمین
🖋: مسزانصاری
Video link
https://www.facebook.com/100023211905009/videos/pcb.1596877037179728/854516511998738/
 

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search