دوران جماعت مسجد میں داخل ہونے والا سلام کرے یا نہیں؟
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ
اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
دوران نماز انسان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو نماز کا حصہ نہیں
ہے اور نہ ہی باہر سے آنے والے کوکوئی ایسا کام کرنے کی اجازت ہے جس سے نمازی
حضرات کا خشوع متاثر ہو ،لیکن بعض کام ایسے ہیں جو نما ز کا حصہ نہ ہونے کے باوجود
بھی دوران نماز کئے جاسکتے ہیں کیونکہ شریعت نے ان کی اجازت دی ہے،اس طرح کچھ کام
ایسے ہیں کہ باہر سے آنے والا انہیں سرانجام دے سکتا ہے،اگرچہ اس سے کسی حدتک
نمازی کا خشوع متاثر ہوتا ہے۔ ان میں سلام کا کہنا اور اس کا مخصوص انداز سے جواب
دینا بھی ہے واضح رہے کہ نماز سےمتعلقہ احکام کی تکمیل کئی ایک مراحل میں ہوتی
ہے۔چنانچہ پہلے دوران نماز باہر سے آنے والوں کو سلام کہنے اور نمازیوں کو اس کا
جواب دینے کی اجازت تھی ،لیکن بعد میں اس اجازت کو ختم کردیاگیا،چنانچہ حضرت
عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب نماز پڑھ رہے ہوتے تو ہم آپ کو سلام
کہتے اور آپ اس کا دوران نماز جواب بھی دیتے تھے لیکن حبشہ کےفرمانروا حضرت نجاشی
کے پاس سے واپس مدینہ آئے تو میں نے رسول اللہﷺ کو حسب معمول دوران نماز سلام کہا
لیکن آپ نے اس کا جواب نہ دیا میرے دل میں اس سےمتعلق طرح طرح کے خیالات آنے
لگے۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو میں نے اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا ۔آپ نے
فرمایا:‘‘نماز میں مصروفیت ہوتی ہے۔’’(صحیح مسلم ،المساجد:۱۲۰۱)
ایک روایت میں ہے کہ جب میں نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے میری طرف اشارہ فرمایا۔(صحیح مسلم :۱۲۰۵)
ان روایات سےمعلوم ہوتا ہے کہ دوران نماز سلام کہا جا سکتا ہے لیکن ایسا کرنا ضروری نہیں ہے کہ اگر نہ کہا جائے تو کسی فرض کا تارک قرار پائے،ا س لئے باہر سے آنے والے کو چاہیے کہ اگر وہ سلام کہنا چاہتا ہے تو بآواز بلند سلام ‘‘پھینکنے ’’ کی بجائے نہایت شائستگی اور آہستگی سےسلام کہے۔نماز میں مصروف انسان کےلئے اس کا جواب کہنا دوطرح سے جائز ہے۔
(۱)نماز سے فراغت کےبعد زبان سے اس کا جواب دے دے، جیساکہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو دوران نماز سلام کہا تو آپ نے فراغت کےبعد اس کا جواب دیا اور اس کے ساتھ ساتھ وضاحت بھی کردی۔(ابوداؤد،الصلوٰۃ:۹۴۲)
(۲)دوران نماز اپنے ہاتھ کےاشارہ سے بھی جواب دیا جاسکتا ہے لیکن زبان سےکچھ نہیں کہنا چاہیے۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دفعہ مسجد قباتشریف لےگئے۔وہاں آپ نے نماز پڑھی تو وہاں مقیم انصاری حضرات دوران نماز آپ کو سلام کرنے لگے۔رسول اللہﷺ کےہمراہ حضرت صہیب ؓ تھے،اس لیے میں نے ان سےدریافت کیا کہ رسول اللہﷺ ان کے سلام کا جواب کیسے دیتے تھےانہوں نے کہا آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔(ابن ماجہ،اقامۃ الصلوٰۃ:۱۰۱۷)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے حضرت بلا ل ؓ سے بھی یہی سوال کیا تھا تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو حضرت صہیب ؒ نے دیا تھا۔(جامع ترمذی،الصلوٰۃ:۳۶۸)
جبکہ ابوداؤد میں ہے کہ حضرت بلال ؓ نے اپنا ہاتھ پھیلا کر وضاحت فرمائی کہ رسول اللہﷺ دوران نماز اس طرح جواب دیتے تھے۔ (ابوداؤد،الصلوٰۃ:۹۲۷)
دراصل شریعت بعض اوقات کسی انسان کی حسن نیت کے پیش نظر اس کے کسی عمل کو صرف جواز کی حد تک نہ کہ افضل ہونےکی حیثیت سے گوارا کرلیتی ہے۔اس لئے ایسے اعمال کو مسنون ہونے کا درجہ نہیں دیا جاسکتا ،جیسا کہ ایک آدمی نے دوران جماعت رکوع سے اٹھ کر بآواز بلند‘‘کلمات تحمید’’ادا کئے تھے۔رسول اللہﷺ نے اس کے اخلاص کےپیش نظر اس کی تحسین فرمائی لیکن خود اس پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی دوسروں کو یہ عمل بجالانے کی تلقین فرمائی ،دوران جماعت سلام کہنا بھی اسی قبیل سے ہے۔ رسول اللہﷺ اپنی زندگی میں کم ازکم تین مرتبہ دوران نماز شامل ہوئے ہیں ،لیکن آپ کا نمازیوں کوسلام کہنا کسی روایت سے ثابت نہیں ہے،اگر یہ افضل عمل ہوتا تو آپ اسے ضرور بجالاتے ،اسی طرح اکابر صحابہ کرام ؓ نے اسے جواز کی حد تک برقرار رکھا ہے۔پھر آپ کے جواب دینے کی جو صورتیں ہیں ان سے بھی اس کا افضل ہونا ثابت نہیں بلکہ صرف جواز ثابت ہوتا ہے۔
دیکھیے : فتاوی اصحاب الحدیث/جلد : 2 /صفحہ : 112
ایک روایت میں ہے کہ جب میں نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے میری طرف اشارہ فرمایا۔(صحیح مسلم :۱۲۰۵)
ان روایات سےمعلوم ہوتا ہے کہ دوران نماز سلام کہا جا سکتا ہے لیکن ایسا کرنا ضروری نہیں ہے کہ اگر نہ کہا جائے تو کسی فرض کا تارک قرار پائے،ا س لئے باہر سے آنے والے کو چاہیے کہ اگر وہ سلام کہنا چاہتا ہے تو بآواز بلند سلام ‘‘پھینکنے ’’ کی بجائے نہایت شائستگی اور آہستگی سےسلام کہے۔نماز میں مصروف انسان کےلئے اس کا جواب کہنا دوطرح سے جائز ہے۔
(۱)نماز سے فراغت کےبعد زبان سے اس کا جواب دے دے، جیساکہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو دوران نماز سلام کہا تو آپ نے فراغت کےبعد اس کا جواب دیا اور اس کے ساتھ ساتھ وضاحت بھی کردی۔(ابوداؤد،الصلوٰۃ:۹۴۲)
(۲)دوران نماز اپنے ہاتھ کےاشارہ سے بھی جواب دیا جاسکتا ہے لیکن زبان سےکچھ نہیں کہنا چاہیے۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دفعہ مسجد قباتشریف لےگئے۔وہاں آپ نے نماز پڑھی تو وہاں مقیم انصاری حضرات دوران نماز آپ کو سلام کرنے لگے۔رسول اللہﷺ کےہمراہ حضرت صہیب ؓ تھے،اس لیے میں نے ان سےدریافت کیا کہ رسول اللہﷺ ان کے سلام کا جواب کیسے دیتے تھےانہوں نے کہا آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔(ابن ماجہ،اقامۃ الصلوٰۃ:۱۰۱۷)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے حضرت بلا ل ؓ سے بھی یہی سوال کیا تھا تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو حضرت صہیب ؒ نے دیا تھا۔(جامع ترمذی،الصلوٰۃ:۳۶۸)
جبکہ ابوداؤد میں ہے کہ حضرت بلال ؓ نے اپنا ہاتھ پھیلا کر وضاحت فرمائی کہ رسول اللہﷺ دوران نماز اس طرح جواب دیتے تھے۔ (ابوداؤد،الصلوٰۃ:۹۲۷)
دراصل شریعت بعض اوقات کسی انسان کی حسن نیت کے پیش نظر اس کے کسی عمل کو صرف جواز کی حد تک نہ کہ افضل ہونےکی حیثیت سے گوارا کرلیتی ہے۔اس لئے ایسے اعمال کو مسنون ہونے کا درجہ نہیں دیا جاسکتا ،جیسا کہ ایک آدمی نے دوران جماعت رکوع سے اٹھ کر بآواز بلند‘‘کلمات تحمید’’ادا کئے تھے۔رسول اللہﷺ نے اس کے اخلاص کےپیش نظر اس کی تحسین فرمائی لیکن خود اس پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی دوسروں کو یہ عمل بجالانے کی تلقین فرمائی ،دوران جماعت سلام کہنا بھی اسی قبیل سے ہے۔ رسول اللہﷺ اپنی زندگی میں کم ازکم تین مرتبہ دوران نماز شامل ہوئے ہیں ،لیکن آپ کا نمازیوں کوسلام کہنا کسی روایت سے ثابت نہیں ہے،اگر یہ افضل عمل ہوتا تو آپ اسے ضرور بجالاتے ،اسی طرح اکابر صحابہ کرام ؓ نے اسے جواز کی حد تک برقرار رکھا ہے۔پھر آپ کے جواب دینے کی جو صورتیں ہیں ان سے بھی اس کا افضل ہونا ثابت نہیں بلکہ صرف جواز ثابت ہوتا ہے۔
دیکھیے : فتاوی اصحاب الحدیث/جلد : 2 /صفحہ : 112
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Post a Comment