سوشل میڈیا اکاونٹ کی ڈی پی پر تصویر لگانا
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
✍ تحریر : مسزانصاری
بلاشبہ تصویر کشی اللہ رب العالمین نے حرام قرار دی ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالى نے فرمایا :
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً
[ صحيح بخاري كتاب اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے , یہ کوئی دانہ یا ذرہ بنا کر دکھائیں ۔
نیز فرمایا:
إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يوْمَ الْقِيامَةِ الْمُصَوِّرُونَ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة (5950)]
الله کے ہاں قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔
مزید فرمایا :
أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)]
قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں ۔
✍جہاں تک بات ہے سوشل میڈیا پر ڈی پیز پر اپنی یا کسی بھی جاندار کی تصویر لگانا تو وہ جائز نہیں ہے ۔ تصویر کی اجازت کی استثنائی صورت صرف انتہائی مجبوری ہے مثلاً سرکاری کاغذات ، پاسپورٹ اور تعلیمی اداروں میں ادارے کی طلبی پر تصویر لگانا وغیرہ جائز ہے ۔
لیکن سوشل میڈیا کی سرگرمیوں میں ایسی کوئی مجبوری حائل نہیں ہوتی کہ یوذر کو لازمی اپنی تصویر لگانی پڑ جائے ، چاہے مرد ہو یا عورت ، نیز اپنی پک ہو یا کسی اور شخصیت کی ، کسی بھی صورت میں اسکی اجازت نہیں ۔ جو لوگ شرعئی احکام کی پرواہ کیے بغیر ایسا کرتے ہیں وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے ہیں لیکن وہ اسکے جواز کی ایک بھی دلیل پیش نہیں کر سکتے ۔
✍ جہاں تک معاملہ تصاویر لگائے ہوئے یوذر کی دینی پوسٹس کا ہے تو آپ انکی دینی پوسٹس سے مستفید بھی ہوئیے اور اپنی دینی کاوشوں سے انہیں بھی مستفید کیجیے ، انکا ڈی پی پر تصویر لگانے کا گناہ انکے ذمے ہے ، لیکن ان گناہوں میں ملوث لوگوں کے ساتھ ابلاغی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رکھیے ، آپ انکی تصاویر کے گناہ کے مئوجب نہیں ہیں ، کیونکہ ہر شخص کے اعمال اسی کے لیے ہیں ۔۔۔ فالأصل في الشرع أن لا يحمل أحد ذنب أحد ، یعنی شرع اسلام کا اصول ہے کہ کسی کے گناہ کا بوجھ کسی دوسرے پر نہیں
قال تعالى:
وَلا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلا عَلَيْهَا وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى
{الأنعام:164},
"اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے ،تو اس عمل کا ذمہ دار وہ خود ہی ہے ،اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا "
وعن سليمان بن عمرو بن الأحوص عن أبيه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع: ألا لا يجني جان إلا على نفسه، لا يجني والد على ولده، ولا مولود على والده.
رواه ابن ماجه (2669) وصححه الألباني.
سیدنا عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’سنو! کوئی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی پر جرم نہیں کرتا۔ نہ باپ کے جرم کی ذمے داری اس کے بیٹے پر ہے، نہ بیٹے کے جرم کی ذمے داری اس کے باپ پر ہے۔‘‘
سو آپ ابلاغی کام جاری رکھیے ، اگر استطاعت رکھتے ہیں تو ایسے یوذرز جنہوں نے پروفائل پر پکس لگائی ہیں انہیں نرمی اور احسن اسلوب میں تلقین کیجیے اور پکس ہٹانے پر ابھاریے اور انہیں اسکی سخت وعیدوں کی خبر دیجیے ، اور ہدایت اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیجیے ۔
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
✍ آپ کا یہ مشورہ سر آنکھوں پر کہ گروپ میں ڈی پی پر تصاویر بین کر دینی چاہییں ، ہم نے اس سلسلے میں بہنوں کی پکس سختی سے بین کی ہوئی ہیں ، نیز ہمارے گروپ میں پوسٹس امیجز پر بھی ذی روح کی تصاویر سختی سے ممنوع ہیں ، اور یہ رول دو سال سے گروپ پر اطلاق ہے جس سے ہم کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرتے ۔ ہم اس سے انکار نہیں کرتے کہ تصاویر کی ممانعت مرد و زن دونوں کے لیے برابر ہے ، لیکن عزیز دینی بھائی معاشرے کے اس ٹھاٹیں مارتے فتنے کے سمندر کے لیے جس میں علماء ، فقہا خطباء و واعظین غرق ہیں ہمارا کُوزہ ناکافی ہے ۔ ہماری حکمت یہاں بے بس ہے کہ ہم گروپ کے مرد حضرات پر تصاویر کی پابندی لگائیں ، وہ اس لیے کہ ہر دوسرا بھائی اپنی پروفائل پر پک لگائے ہوئے ہے ، ہم اگر سختی کریں گے تو تنفر بڑھے گا ، یوں گروپ کا ماحول روزانہ مچھلی بازار بنے گا اور ہمارے دینی مقاصد فوت ہو جائیں گے ۔ آج قوت برداشت کا کس قدر فقدان ہے بتانے کی ضرورت نہیں ، اگر کسی سے کہا جائے یہ 9 لکھا ہے تو وہ گھوم کر 6 ثابت کردے گا اور 6 کو 9 ثابت کر دے گا ، بات علمی گفتگو سے شروع کی جاتی ہے لیکن لمحوں میں اسکا تصور ختم ہوکر ترشی اور ناشائیستگی میں بدل جاتا ہے ، اس ناقابل قبول رول پر گروپ ہر روز جھگڑوں اور بحثوں کی نظر ہوگا ، کتنی ساری بہنیں گروپ سے اسی لیے نکل گئیں کیونکہ انکے چہروں اور جسموں کی تشہیر بین کر دی گئی تھی ، اور انکا فیس بک پر آنے کا مقصد فیل ہو رہا تھا ۔
اللہ تعالیٰ سے امت مسلمہ کی بھلائی اور فلاح کی دعا ہے ۔
اللہ تعالیٰ آپکو نیک اور اچھی سوچ پر جزائے خیر عطا فرمائے معزز بھائی ۔۔۔ آمین
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
جزاكم الله عني خير الجزاء وبارك الله فيكم ونفع بكم
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
✍ تحریر : مسزانصاری
بلاشبہ تصویر کشی اللہ رب العالمین نے حرام قرار دی ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالى نے فرمایا :
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً
[ صحيح بخاري كتاب اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے , یہ کوئی دانہ یا ذرہ بنا کر دکھائیں ۔
نیز فرمایا:
إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يوْمَ الْقِيامَةِ الْمُصَوِّرُونَ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة (5950)]
الله کے ہاں قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔
مزید فرمایا :
أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)]
قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں ۔
✍جہاں تک بات ہے سوشل میڈیا پر ڈی پیز پر اپنی یا کسی بھی جاندار کی تصویر لگانا تو وہ جائز نہیں ہے ۔ تصویر کی اجازت کی استثنائی صورت صرف انتہائی مجبوری ہے مثلاً سرکاری کاغذات ، پاسپورٹ اور تعلیمی اداروں میں ادارے کی طلبی پر تصویر لگانا وغیرہ جائز ہے ۔
لیکن سوشل میڈیا کی سرگرمیوں میں ایسی کوئی مجبوری حائل نہیں ہوتی کہ یوذر کو لازمی اپنی تصویر لگانی پڑ جائے ، چاہے مرد ہو یا عورت ، نیز اپنی پک ہو یا کسی اور شخصیت کی ، کسی بھی صورت میں اسکی اجازت نہیں ۔ جو لوگ شرعئی احکام کی پرواہ کیے بغیر ایسا کرتے ہیں وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے ہیں لیکن وہ اسکے جواز کی ایک بھی دلیل پیش نہیں کر سکتے ۔
✍ جہاں تک معاملہ تصاویر لگائے ہوئے یوذر کی دینی پوسٹس کا ہے تو آپ انکی دینی پوسٹس سے مستفید بھی ہوئیے اور اپنی دینی کاوشوں سے انہیں بھی مستفید کیجیے ، انکا ڈی پی پر تصویر لگانے کا گناہ انکے ذمے ہے ، لیکن ان گناہوں میں ملوث لوگوں کے ساتھ ابلاغی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رکھیے ، آپ انکی تصاویر کے گناہ کے مئوجب نہیں ہیں ، کیونکہ ہر شخص کے اعمال اسی کے لیے ہیں ۔۔۔ فالأصل في الشرع أن لا يحمل أحد ذنب أحد ، یعنی شرع اسلام کا اصول ہے کہ کسی کے گناہ کا بوجھ کسی دوسرے پر نہیں
قال تعالى:
وَلا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلا عَلَيْهَا وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى
{الأنعام:164},
"اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے ،تو اس عمل کا ذمہ دار وہ خود ہی ہے ،اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا "
وعن سليمان بن عمرو بن الأحوص عن أبيه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع: ألا لا يجني جان إلا على نفسه، لا يجني والد على ولده، ولا مولود على والده.
رواه ابن ماجه (2669) وصححه الألباني.
سیدنا عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’سنو! کوئی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی پر جرم نہیں کرتا۔ نہ باپ کے جرم کی ذمے داری اس کے بیٹے پر ہے، نہ بیٹے کے جرم کی ذمے داری اس کے باپ پر ہے۔‘‘
سو آپ ابلاغی کام جاری رکھیے ، اگر استطاعت رکھتے ہیں تو ایسے یوذرز جنہوں نے پروفائل پر پکس لگائی ہیں انہیں نرمی اور احسن اسلوب میں تلقین کیجیے اور پکس ہٹانے پر ابھاریے اور انہیں اسکی سخت وعیدوں کی خبر دیجیے ، اور ہدایت اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیجیے ۔
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
✍ آپ کا یہ مشورہ سر آنکھوں پر کہ گروپ میں ڈی پی پر تصاویر بین کر دینی چاہییں ، ہم نے اس سلسلے میں بہنوں کی پکس سختی سے بین کی ہوئی ہیں ، نیز ہمارے گروپ میں پوسٹس امیجز پر بھی ذی روح کی تصاویر سختی سے ممنوع ہیں ، اور یہ رول دو سال سے گروپ پر اطلاق ہے جس سے ہم کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرتے ۔ ہم اس سے انکار نہیں کرتے کہ تصاویر کی ممانعت مرد و زن دونوں کے لیے برابر ہے ، لیکن عزیز دینی بھائی معاشرے کے اس ٹھاٹیں مارتے فتنے کے سمندر کے لیے جس میں علماء ، فقہا خطباء و واعظین غرق ہیں ہمارا کُوزہ ناکافی ہے ۔ ہماری حکمت یہاں بے بس ہے کہ ہم گروپ کے مرد حضرات پر تصاویر کی پابندی لگائیں ، وہ اس لیے کہ ہر دوسرا بھائی اپنی پروفائل پر پک لگائے ہوئے ہے ، ہم اگر سختی کریں گے تو تنفر بڑھے گا ، یوں گروپ کا ماحول روزانہ مچھلی بازار بنے گا اور ہمارے دینی مقاصد فوت ہو جائیں گے ۔ آج قوت برداشت کا کس قدر فقدان ہے بتانے کی ضرورت نہیں ، اگر کسی سے کہا جائے یہ 9 لکھا ہے تو وہ گھوم کر 6 ثابت کردے گا اور 6 کو 9 ثابت کر دے گا ، بات علمی گفتگو سے شروع کی جاتی ہے لیکن لمحوں میں اسکا تصور ختم ہوکر ترشی اور ناشائیستگی میں بدل جاتا ہے ، اس ناقابل قبول رول پر گروپ ہر روز جھگڑوں اور بحثوں کی نظر ہوگا ، کتنی ساری بہنیں گروپ سے اسی لیے نکل گئیں کیونکہ انکے چہروں اور جسموں کی تشہیر بین کر دی گئی تھی ، اور انکا فیس بک پر آنے کا مقصد فیل ہو رہا تھا ۔
اللہ تعالیٰ سے امت مسلمہ کی بھلائی اور فلاح کی دعا ہے ۔
اللہ تعالیٰ آپکو نیک اور اچھی سوچ پر جزائے خیر عطا فرمائے معزز بھائی ۔۔۔ آمین
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
جزاكم الله عني خير الجزاء وبارك الله فيكم ونفع بكم
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
https://mrsansarikenya.blogspot.com/2020/02/social-media-accounts-ki-dp-par-picture.html
Post a Comment