Tuesday, January 5, 2021

Masbooq Ki Juma Ki Namaz Reh Jae Tto?


بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
✍تحریر : مسزانصاری
مسبوق کی جمعہ کی نماز
۔﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌
جمعہ کی ایک رکعت بھی مل جائے تو جمعہ کی فضیلت حاصل ہوگئی ، تاہم رہ جانے والی رکعت ادا کی جائے گی ، بصورت دیگر جمعہ کی نماز رہ جائے تو وہ نمازِ ظہر پڑھے گا۔
یہ مسئلہ درج ذیل کی حدیثوں سے سمجھیے :
* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ( صحیح )
(سنن ابن ماجہ/ باب :جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان/رقم الحدیث 1121)
ایک روایت میں ہے کہ:
* مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا وَلْیُضِفْ إِلَیْہَا أُخْرَی
جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے ایک رکعت پالے تو اس نے جمعہ پالیا اور وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے۔
(سنن الدار قطنی ج 2 ص 13 ح 1592، وسندہ حسن)
اس حدیث کے راوی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا، إِلَّا أَنَّہُ یَقْضِيْ مَا فَاتَہُ‘‘
جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی اس نے جمعہ پالیا اور یہ کہ وہ فوت شدہ (ایک رکعت) ادا کرے گا۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 3 ص 204 وسندہ صحیح)
اگر امام تشہد کی حالت میں ملے تو مسبوق جماعت میں شامل ہو جائے گا اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد یہ شخص ظہر کی چار رکعتیں پڑھے گا۔
اسی پر امام ابن منذر النیسابوری نے اجماع نقل کیاہے۔ (الاجماع ص 38 رقم 56، الاوسط ج 4 ص 107)
ان دلائل و آثار سے ثابت ہوا کہ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت بھی نہ پا سکے تو وہ پھر دو رکعتیں نہیں پڑھے گا، لہٰذا وہ ایسی حالت میں چار رکعتیں پڑھے گا۔
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
جمعہ کی نماز کے بعد سنتیں :
۔﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌﹌
جمعہ کی نماز کے بعد سنت کی تعداد کے لیے دو احادیث ملاحظہ فرمائیے :
١ - حضرت ابو ہر یرہ سے مروی صحیح حدیث سے یہ ثا بت ہے کہ : رسول اللہﷺ نے فر ما یا :
(اذا صلي احدكم الجمعة فليصل بعدها اربعا)
(صحیح مسلم : ٨٨١ / الجمعة /
"جب تم میں سے کو ئی جمعہ پڑ ھے تو وہ جمعہ کے بعد چا ر رکعتیں پڑ ھے ۔"
٢ - حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ :
(ان النبي صلي الله عليه وسلم كان لا يصلي بعد الجمعة حتي ينصرف فيصلي ركعتين في بينه)
(صحیح مسلم / سنن نسائی:١٤٢٩
"نبی کر یمﷺ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑ ھا کر تے تھے ۔"
ان دونوں حدیثوں میں دو طرح سے تطبیق اس طرح کی جائے گی کہ
١- نمازی جب مسجد میں سنت پڑھے گا تو چار رکعات پڑھی جائیں گی اور اور اگر گھر میں پڑ ھے گا تو دو رکعتیں پڑ ھے گا ۔
٢- دوسری تطبیق اس طرح دی گئی ہے کہ جمعہ کے بعد کم از کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ چار ہیں خواہ گھر میں پڑ ھے یا مسجد میں ۔
یاد رہے کہ جمعہ کے بعد آپﷺ سے زیادہ سے زیادہ ٦ رکعات نوافل ثابت ہیں :
حضرت ابن عمر کے بارے میں وارد ہے کہ
إذا کان بمکة فصلى الجمعة تقدم فصلى رکعتین،ثم تقدم فصلى أربعًا، وإذا کان بالمدینة صلى الجمعة، ثم رجع إلىٰ بیته فصلى الرکعتین، ولم یصلي في المسجد فقیل له فقال: کان رسول اﷲ ﷺ یفعل ذلك
(سنن ابوداؤد:١١٣٠)
’’جب وہ مکہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کی دو رکعت ادا کرتے۔ پھر چار رکعات ادا کرتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھتے اور گھر جاکر دو رکعت پڑھتے،مسجد میں کچھ نہ پڑھتے۔اُن سے پوچھا گیا تو فرمایا : رسول اللہ ﷺاسی طرح کیا کرتے تھے۔‘‘
اس سے ظاہر ہوا کہ جمعہ کے بعد دو رکعات بھی پڑھی جاسکتی ہیں ، چار رکعات بھی اور چھ رکعات بھی پڑھنا ثابت ہے ۔
یعنی جمعہ کے بعد کے نوافل کی درج ذیل صورتیں ہیں :
یا تو :
❶ ۔ ٦ رکعات مسجد میں ادا کی جائیں۔
یا پھر :
❷ ۔ ۴ رکعات مسجد میں ہی ادا کی جائیں۔
یا پھر :
❸ ۔ مسجد میں ٢ رکعات اور ٢ رکعات گھر میں پڑھ لی جائے ۔
اور یا پھر
❹ ۔ ٢ رکعات گھر میں ادا کر لی جائیں ، مسجد میں کچھ نہ پڑھا جائے۔
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
جہاں تک چار سنتوں کا ایک ساتھ پڑھنے کا سوال ہے تو الشیخ مبشر حسن ربانی حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
ایک سلام میں چار سنتیں پڑھنا بھی جائز ہے ۔
لیکن بہتر یہی ہے کہ مرفوع حدیث کی وجہ سے وتر کے علاوہ تمام سنتیں اور نوافل دو دو کر کے پڑھے جائیں۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:“صلوۃالنھار رکعتان رکعتان” دن کی نماز دو دو رکعتیں ہے
دو دو رکعت پڑھے تو بھی درست ہے چار رکعات ایک سلام سے پڑھے تو بھی درست ہے۔
دیکھیے :احکام و مسائل/نماز کا بیان/ جلد:1/صفحہ:216
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

 

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search