السلامُ علیکم۔
پڑوسی شراب پیتا ہے پر دوسرے پڑوسی کی مالی اور غذائی  مدد بھی کرتا ہے تو اسکی مدد لینا جائز ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
شراب ام الخبائث ہے یعنی گناہوں کی ماں اور ان کی اصل ہے ۔ کیونکہ شرابی آدمی انسانیت سے نکل کر حیوانیت میں، شعور سے احمقیت اور عقل سے جنون کی طرف چلا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام اور اس کے پینے کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے۔ رسول اکرمﷺ نے فرمایا:
مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ یَرْضَ اللّٰہُ عَنْہُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ کَافِرًا، وَإِنْ تَابَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، وَإِنْ عَادَ کَانَ حَقًّا عَلیَ اللّٰہِ أَنْ یَسْقِیَہُ مِنْ طِیْنَۃِ الْخَبَالِ۔)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا طِیْنَۃُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: ((صَدِیْدُ أَھْلِ النَّارِ۔ 
'' جس نے شراب پی ،اللہ تعالیٰ اس سے چالیس راتیں راضی نہیں ہوتا ۔اگر وہ (اسی حالت میں) مرگیا تو کفر کی موت مرا اور اگر توبہ کرلی تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے اور اگر دوبارہ یہ حرکت کی (شراب پی) تو اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اسے طینۃ الخبال سے پلائے۔ سیّدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا: جہنمیوں کی پیپ ہے۔ ''
مسند أحمد، :۶؍۴۶۰ ، رقم: ۲۷۴۷۵، وقال حمزۃ أحمد الزین: إسنادہ حسن۔
نبی کریمﷺ نے مزید فرمایا:
لَعَنَ اللّٰہُ الْخَمْرَ، وَشَارِبَھَا، وَسَاقِیْھَا، وَبَائِعِھَا، وَمُبْتَاعِھَا، وَعَاصِرِھَا، وَمُعْتَصِرِھَا، وَحَامِلِھَا، وَالْمَحْمُوْلَۃُ إِلَیْہِ۔
'' شراب پر اور اس کے پینے پلانے والے، بیچنے اور خریدنے والے، نچوڑنے اور نچڑوانے والے، اٹھانے والے اور جس کی طرف شراب اٹھائی گئی ہیں سب پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔ '
صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۳۱۲۱۔
تاہم شراب پینے والا اگر کسی کی مالی یا کھانے وغیرہ کی مدد کرے ، تو اس سے مدد لینے کی ممانعت مجھے کسی شرعئی نص میں نہیں ملی ۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ
بِالصّٙوٙاب
 
 
                           
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
Post a Comment