قرآن وحدیث میں جائز منافع یا منافع کی شرح کے بارے میں کیا حکم ہے؟رہنمائی فرمائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
اقتصافی و معاشی نظام میں حاصل کردہ نفع قرآن کی رو سے انسان کے لیے خیر یا فضل اللہ ہے ۔ حلال طریقوں سے رزق کا حصول ہر انسان کو اسلام کی تعلیم ہے ۔ لیکن شریعت اسلامیہ نے ناجائز اور ظالمانہ طریقوں کو اختیار کرنا ، جیسے اشیاء کو ذخیرہ کر کے مصنوعی قلت پیدا کرنے، اشیاء کے عیوب چھپا کر بیچنے، ملاوٹ کرنے، قسم کھا کر اشیاء فروخت کرنے، ناپ تول میں کمی کرنے اور ایسی ہی دیگر برائیوں کے ذریعے نفع کمانے کی مذمت کی ہے ۔ لہٰذا تجارت میں منافع حاصل کرنا جائز بلکہ پسندیدہ عمل ہے ۔
البتہ خرید وفرخت کے نظام میں شریعت نے منافع کی کوئی حد متعین نہیں کی ہے ۔ مارکیٹ کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں منافع کی شرع کو مارکیٹ پر چھوڑ دیا گیا ہے ، تاہم منافع کے ناجائز ذرائع کی ممانعت اپنی جگہ ہے ، جیسے فریب دھوکے سے حاصل کیا گیا منافع حرام قرار دیا گیا ہے ۔ ہر اس چیز کی تجارت سے حاصل کیا ہوا نفع حرام ہے جو لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے ۔ بنیادی ضروریات والے سامان کی ذخیرہ اندوزی کرکے حاصل کیا گیا نفع بھی حرام ہے۔
سعودی مفتی شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ ؛
کیا منافع کی کوئی شرعی حد مقرر ہے؟ میں نے کچھ لوگوں سے سنا ہے کہ شریعت میں ایک تہائی منافع کی حد مقرر ہے ؟ اور اگر کسی شخص نے کوئی چیز کم قیمت میں خریدی ہو اور بعد میں مارکیٹ میں اس چیز کا ریٹ بڑھ جائے تو کیا وہ اسکو زیادہ قیمت پر بیچ سکتا ہے؟
تو شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا جواب تھا کہ :
" شریعت میں منافع کی کوئی شرعی حد مقرر نہیں ہے، نا قرآن میں نا سنت رسول میں اور نا ہی علمائے کرام کا اس پر کوئی اجماع ہے، اور نا ہی میرے علم میں ہے کہ کسی نے اسکی حد مقرر کی ہو، دکاندار جتنا چاہے منافع لے سکتا ہے اور اسکی دلیل قرآن کی یہ عمومی آئیت ہے کہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور جب خریدنے والا اس قیمت پر راضی ہو تو بیچنے والے کیلے جائز ہے کہ وہ جتنا چاہے منافع لے، ۔۔۔۔ اور اگر کسی شخص نے کوئی چیز کم قیمت پر خریدی اور وہ چیز پڑی رہی اور بعد میں ریٹ بڑھ گئے تو اس شخص کیلئے اس چیز کو زیادہ قیمت پر بیچنا جائز ہے ،
لیکن اگر وہ جھوٹ بولے یا کسٹمر کی معصومیت کا فائیدہ اٹھا کر اس سے ڈبل ٹرپل منافع کمائے، یا ذخیرہ اندوزی کر کے قیمت بڑھا کر بیچے تو یہ سب حرام اور ناجائز ہے "
دیکھیے : فتاویٰ نور علی الدب
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment