رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حلال جانور کے جن اعضاء کو مکروہ وممنوع فرمایا ہے وہ سات ہیں:
(۱) پِتّہ (۲) مثانہ، (۳) شرمگاہ (۴) ذَکر، (۵) کپورے، (۶) غدود اور (۷) خون،
[المعجم الاوسط حدیث: 9486، جلد 10، صفحہ 217، مکتبة المعارف ریاض]
درج بالا حدیث کی بنیاد پر اہل بدعات نے فتووں کی ہوائیاں اڑائی ہیں ، جب حدیث ہی منگھڑت ہے تو اب آپ جان لیجیے عادل برادر کہ فتووں کے گھوڑے تارِ عنکبوت پر دوڑ رہے ہیں ۔
اس حدیث کی سند موضوع (من گھڑت) ☟ :
➊ امام طبرانی کے استاذ یعقوب بن اسحاق کا تعین اور توثیق درکار ہے۔
➋ اس کا مرکزی راوی یحییٰ بن عبدالحمید الحمانی جمہور محد ثین کے نزدیک ”ضعیف“ ہے۔
◈ حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضعفه الجمهور۔ ”اسے جمہورمحدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [البدر المنير لابن لابن الملقن : 3/227]
➌ عبد الرحمٰن بن زید بن اسلم بھی جمہور کے نزدیک ”ضعیف“ اور ”متروک“ راوی ہے۔ اس کے بارے میں :
◈ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
والأكثر على تضعيفه ”اکثر محدثین اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔“ [مجمع الزهوائد للهيثمي : 20/2]
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment