Friday, January 1, 2021


السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حلال جانور کے جن اعضاء کو مکروہ وممنوع فرمایا ہے وہ سات ہیں:
(۱) پِتّہ (۲) مثانہ، (۳) شرمگاہ (۴) ذَکر، (۵) کپورے، (۶) غدود اور (۷) خون،
[المعجم الاوسط حدیث: 9486، جلد 10، صفحہ 217، مکتبة المعارف ریاض]
درج بالا حدیث کی بنیاد پر اہل بدعات نے فتووں کی ہوائیاں اڑائی ہیں ، جب حدیث ہی منگھڑت ہے تو اب آپ جان لیجیے عادل برادر کہ فتووں کے گھوڑے تارِ عنکبوت پر دوڑ رہے ہیں ۔
اس حدیث کی سند موضوع (من گھڑت) ☟ :
➊ امام طبرانی کے استاذ یعقوب بن اسحاق کا تعین اور توثیق درکار ہے۔
➋ اس کا مرکزی راوی یحییٰ بن عبدالحمید الحمانی جمہور محد ثین کے نزدیک ”ضعیف“ ہے۔
◈ حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضعفه الجمهور۔ ”اسے جمہورمحدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [البدر المنير لابن لابن الملقن : 3/227]
➌ عبد الرحمٰن بن زید بن اسلم بھی جمہور کے نزدیک ”ضعیف“ اور ”متروک“ راوی ہے۔ اس کے بارے میں :
◈ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
والأكثر على تضعيفه ”اکثر محدثین اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔“ [مجمع الزهوائد للهيثمي : 20/2]
فقط واللہ تعالیٰ اعلم

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

 

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search