Tuesday, January 5, 2021


تحریر : مسزانصاری
معزز و مکرم پیارے بھائی صلاة استخارہ ایک مستقل نماز ہے ۔ اس صلاة کے لیے نیت کی جاتی ہے ۔ حدیث میں ہے ۔
"جب کسی کوکوئی معاملہ درپیش ہوتو وہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھے۔"
دیکھیے : صحیح بخاری،الدعوات:382
اگر کسی شخص کو کوئی بھی امر جائز درپیش ہو اور وہ اس میں تذبذب ہو کہ کروں یا نا کروں ، یا جب کسی کام کا ارادہ کرے اور متردد ہو کہ کرے یا نا کرے تو اس موقع پر استخارہ کرنا سنت ہے ۔
یاد رہے استخارہ رات کے ساتھ مشروط نہیں ہے ، دن میں کسی بھی وقت استخارہ کیا جاسکتا ہے ۔ نیز
استخارہ کرنے کے بعد سونا شرط نہیں اور نا ہی خواب کا آنا استخارہ کی تکمیل ہے ، معاشرے میں یہ غلط العوام بات ہے کہ استخارہ کر کے بغیر بات کیے سوجائیں خواب میں وہ کام کرنے یا نہ کرنے کا کوئی اشارہ ملے گا ، یہ محض جہلاء کے ہاں ایک خود ساختہ مفروضہ ہے ۔
میرے رجحان کے مطابق کسی کام کے متعلق جب استخارا کیا جائے اور اسکے بارے میں اسباب و وسائل مہیا ہو جائیں اور دل کا میلان بھی ادھر ہو ، یعنی راہیں ہموار ہو جائیں ، دل کی کیفیت اس کام کے کرنے یا نا کرنے کی طرف مائل ہوجائے تو اللہ تعالٰی پر توکل کرتے ہوئے وہ کام کر لینا چاہئے،. ، اور استخارہ کر کے خواب میں کسی قسم کے اشارے کا انتظار نہ کیا جائے بلکہ اسباب اور دل کے میلان کو ترجیح دی جائے ۔ کیونکہ ایسا کہیں سے ثابت نہیں ہے کہ استخارہ کے بعد انسان کو کسی قسم کا معین اشارہ ہو تا ہے بلکہ جب اس کے لیے مشورہ اور خوب سوچ بچار کے بعد کسی معاملے میں دین و دنیا کی بھلائی اور مصلحت واضح ہو تو اسے استخارہ کے بعد کام کر لینا چاہیے نہ تو استخارے کے بعد وہ کسی اشارے کا انتظار کرے اور نہ ہی نیند اور نفسیاتی شعور کا بلکہ استخارے کے بعد اللہ تعالیٰ پرتوکل رکھتے ہوئے وہ کام کر لینا چاہیے ۔
دعائے استخارہ نوٹ فرما لیجیے معزز بھائی :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - واقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي به۔
’’اے میرے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے تجھ سے خیر طلب کرتا ہوں، تیری قدرت کے ذریعے تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں، اس لئے کہ تو قدرت والا ہے جب کہ مجھے قدرت نہیں تو علم والا ہے مجھے علم نہیں تو غیب کی تمام باتوں کو خوب جانتا ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لئے بہتر ہے میرے دین اور دنیا کے لحاظ سے تو میرے لئے اس کو مقدر فرما اور میرے لئے اس کو آسان کر دے، پھر میرے لئے اس کو بابرکت بنادے اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لئے برا ہے میرے دین اور میری معاش کی لحاظ سے اور انجام کے اعتبار سے تو اس کام کو مجھ سے دور فرما اور مجھے اس سے بچائے رکھ۔ اور میرے لئے بھلائی ور خیر مقدر فرما جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس پر راضی اور مطمئن کردے۔‘‘ (صحیح بخاری واصحاب السنن جمع الفوائد ج۱ص۳۲۳)
مزید کے لیے ہماری گروپ پوسٹ ملاحظہ فرمائیے :
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

 

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search