میت کے کفن پر قرآنی آیات یا کلمہ لکھنا
سوال: میں نے دیکھا لوگ کفن پہ کلمہ طیبہ لکھواتے ہیں، اور جنازے
پہ کلمہ طیبہ کی چادر رکھ دیتے ہیں. کیا قرآن اور حدیث میں اس کا زکر ہے؟
کسی
کےمرنے کے بعد ثواب پہنچانے کا مسئلہ ہمارے ہاں دیگر بہت سے مسائل کی طرح غلط رنگ
اختیا رکرچکا ہے اور اگر قرآن و حدیث کی روشنی میں بغور جائزہ لیا جائے تو اس
زمانے میں ایصال ثواب کی جتنی مروجہ شکلیں ہیں وہ خود ساختہ رسومات کے ضمن میں
آتی ہیں اور خاندان و برادری کے رسم و رواج بن چکی ہیں یا کچھ مذہبی پیشہ وروں کے
کھانے پینے کا ذریعہ ۔ برصغیر پاک وہند کی تاریخ سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ
مسلمانوں نے اس طرح کی رسمیں زیادہ تر ہندؤں سے لی ہیں
انہیں خود ساختہ رواج میں سے ایک رسم یہ ہے کہ جب کو ئی مو ت واقع ہو تی ہے تو غریب یا متوسط طبقہ سے ہو کفن پر شہادتیں لکھ کر میت کے سینہ پر رکھ کر دفن کرتے ہیں ، اور پھر کچھ لوگ اسقاط کے نا م پر کچھ رقم بعض علا قوں میں تو شہ کے نا م سے غلہ نمک چھو ہا رے وغیرہ قبر پر لو گو ں میں تقسیم کرتے ہیں اچھی گزر ان والے لو گ حفا ظ قبر پر چند دن بٹھا تے ہیں اور میت کے ورثا ء ایک کا پی رکھ دیتے ہیں آنے والے لو گ اپنا نا م لکھا کر حسب تو فیق 20،10یا زیادہ روپے دے کر جا تے ہیں اسی دن یا دوسرے دن قبر پر روشنی آگ یا لا لٹین جلا کر 40دن رکھتے ہیں پھر ختم قرآن کا سلسلہ ہر جمعرات سے جا ری ہو کر کو ئی پکے چا لیس کو ئی کچے یعنی جس دن جمعرات ہو چا لیسواں کرتے ہیں
انہیں خود ساختہ رواج میں سے ایک رسم یہ ہے کہ جب کو ئی مو ت واقع ہو تی ہے تو غریب یا متوسط طبقہ سے ہو کفن پر شہادتیں لکھ کر میت کے سینہ پر رکھ کر دفن کرتے ہیں ، اور پھر کچھ لوگ اسقاط کے نا م پر کچھ رقم بعض علا قوں میں تو شہ کے نا م سے غلہ نمک چھو ہا رے وغیرہ قبر پر لو گو ں میں تقسیم کرتے ہیں اچھی گزر ان والے لو گ حفا ظ قبر پر چند دن بٹھا تے ہیں اور میت کے ورثا ء ایک کا پی رکھ دیتے ہیں آنے والے لو گ اپنا نا م لکھا کر حسب تو فیق 20،10یا زیادہ روپے دے کر جا تے ہیں اسی دن یا دوسرے دن قبر پر روشنی آگ یا لا لٹین جلا کر 40دن رکھتے ہیں پھر ختم قرآن کا سلسلہ ہر جمعرات سے جا ری ہو کر کو ئی پکے چا لیس کو ئی کچے یعنی جس دن جمعرات ہو چا لیسواں کرتے ہیں
میت کے کفن پر قرآنی سورت یا کلمہ طیبہ لکھنا ناجائز اور بدعت سیئہ
اور قبیحہ ہے۔ یہ خانہ ساز دین، آسمانی دین کے خلاف ہے۔ قرآن و حدیث میں ان افعال
قبیحہ پر کوئی دلیل نہیں، بلکہ سلف صالحین میں سے کوئی بھی ان کا قائل و فاعل
نہیں۔ یہ بدعتیوں کی ایجادات ہیں۔ اہل سنت ان خرافات و بدعات سے بیزار ہیں، کیونکہ
یہ انتہائی جرات مندانہ اقدام دین الٰہی میں بگاڑ کا باعث ہے۔
Post a Comment