شوہر کی اجازت سے نامحرم کے ساتھ حج و عمرہ
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
╼ ⃟ ⃟⃟ ╼ عورت کو اسلام حکم دیتا ہے کہ نامحرم کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے ۔ اس پر واجب ہے کہ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ عورتوں کو نا محرموں کے ساتھ بھیجنے والے وارثوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اپنی محرمات کے معاملات میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی نہ کریں
نہ بی حقوق کے غصب کے مرتکب ہوں اور نہ ہی یہ بھولیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں عورتوں کا نگہبان بنایا ہے۔
نہ بی حقوق کے غصب کے مرتکب ہوں اور نہ ہی یہ بھولیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں عورتوں کا نگہبان بنایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَأَهۡلِيكُمۡ نَارٗا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُ عَلَيۡهَا مَلَٰٓئِكَةٌ غِلَاظٞ شِدَادٞ لَّا يَعۡصُونَ ٱللَّهَ مَآ أَمَرَهُمۡ وَيَفۡعَلُونَ مَا يُؤۡمَرُونَ﴾
{ التحريم:6 }
’’اے مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں، اللہ جو حکم ان کو فرماتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔‘‘
{ التحريم:6 }
’’اے مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں، اللہ جو حکم ان کو فرماتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔‘‘
اس عورت کے لیے ان کے ساتھ عمرے یا حج کے لیے جانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں نامحرم مرد شامل ہیں ۔ جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
«لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأةٍ إِلَّا مع ذی مَحْرَمٍ وَلَا تُسَافِرِ امَرْأةُ اِلاَّ مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ»
﴿ صحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱۔﴾
﴿ صحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱۔﴾
’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔‘‘
یہ سن کر ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لیے چلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے کے لیے لکھا جا چکا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ سن کر ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لیے چلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے کے لیے لکھا جا چکا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اِنْطَلِقْ فَحَجَّ مَعَ امْرَأَتِکَ»
’’جاؤ جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘
’’جاؤ جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘
﴿ صحيح البخاری/ جزاء الصيد، /باب حج النساء، ہ: ۱۸۶۲
صحيح مسلم/ الحج، باب سفر المرأة مع ذی محرم الی الحج وغيره، رقم الحدیث : ۱۳۴۱۔﴾
صحيح مسلم/ الحج، باب سفر المرأة مع ذی محرم الی الحج وغيره، رقم الحدیث : ۱۳۴۱۔﴾
یہ حدیث عام ہے ، اس مرد کے لیے بھی جو اپنی بیوی کو نا محرم کے ساتھ حج و عمرہ کی ادائیگی کی اجازت دیتا ہے ، اس عورت کے لیے بھی جس کے مرد نے اسے اجازت دی ۔ اور اس عورت کے لیے بھی جو محض عورتوں کے ساتھ حج پر جا رہی ہے کیونکہ درج بالا حدیث میں نبی کریمﷺ نے محرم و نا محرم کی اجازت طلب کیے بغیر صحابی کو کہا ’’جاؤ جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘ یہ عورت اگر اس وجہ سے عمرہ ادا نہ کر سکے کہ اس کے لیے کوئی محرم نہ تھا، تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا، خواہ اس نے پہلے کبھی عمرہ نہ بھی کیا ہو کیونکہ حج و عمرے کے وجوب کے لیے شرط یہ ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا کوئی محرم بھی ہو۔
آپکے سامنے مزید ہم " فتاویٰ اسلامیہ /جلد : 2 " کا ایک فتویٰ سامنے رکھتے ہیں ۔
سوال :
سباء کی ایک عورت جو نیکی اور تقویٰ میں مشہور ہے وہ ادھیڑ عمر کی ہے بلکہ بڑھاپے کی طرف مائل ہے۔ وہ فرض حج کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ کوئی محرم نہیں ہے، ہاں البتہ معززین شہر میں سے ایک شخص جو نیکی و تقویٰ میں مشہور ہے اور اس کے ہمراہ محرم عورتیں بھی ہیں تو کیا اس عورت کے لیے یہ صحیح ہے کہ اس آدمی کے ہمراہ عورتوں کے ساتھ مل کر حج کرے جبکہ آدمی اس کی نگہداشت کرے گا؟ یا اس عورت سے فریضہ حج ساقط ہو جائے گا کیونکہ اسے اگرچہ مالی استطاعت تو ہے لیکن اس کے ساتھ محرم نہیں ہے؟ براہ کرم اس مسئلہ میں ہمیں فتویٰ دیجئے کیونکہ ہمارا بعض بھائیوں کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے
سباء کی ایک عورت جو نیکی اور تقویٰ میں مشہور ہے وہ ادھیڑ عمر کی ہے بلکہ بڑھاپے کی طرف مائل ہے۔ وہ فرض حج کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ کوئی محرم نہیں ہے، ہاں البتہ معززین شہر میں سے ایک شخص جو نیکی و تقویٰ میں مشہور ہے اور اس کے ہمراہ محرم عورتیں بھی ہیں تو کیا اس عورت کے لیے یہ صحیح ہے کہ اس آدمی کے ہمراہ عورتوں کے ساتھ مل کر حج کرے جبکہ آدمی اس کی نگہداشت کرے گا؟ یا اس عورت سے فریضہ حج ساقط ہو جائے گا کیونکہ اسے اگرچہ مالی استطاعت تو ہے لیکن اس کے ساتھ محرم نہیں ہے؟ براہ کرم اس مسئلہ میں ہمیں فتویٰ دیجئے کیونکہ ہمارا بعض بھائیوں کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے
الجواب :
╼ ⃟ ⃟⃟ ╼ وہ عورت جس کے ساتھ محرم نہ ہو، اس پر حج واجب نہیں ہے کیونکہ عورت کے لیے محرم بمنزلہ سبیل کے ہے اور استطاعت سبیل وجوب حج کے لیے شرط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
╼ ⃟ ⃟⃟ ╼ وہ عورت جس کے ساتھ محرم نہ ہو، اس پر حج واجب نہیں ہے کیونکہ عورت کے لیے محرم بمنزلہ سبیل کے ہے اور استطاعت سبیل وجوب حج کے لیے شرط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا...٩٧﴾... سورة آل عمران
"اور لوگوں پر اللہ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے۔"
اس عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حج یا کسی اور مقصد کے لیے اپنے شوہر یا محرم کے بغیر سفر کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
اس عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حج یا کسی اور مقصد کے لیے اپنے شوہر یا محرم کے بغیر سفر کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(لا يحل لامراة تومن بالله واليوم آخر‘ تسافر مسيرة يوم وليلة‘ الا مع ذي محرم عليها) (صحيح البخاري‘ التقصير‘ باب في كم يقصر الصلاة‘ ح: 1088 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب سفر المراة مع محرم...الخ‘ ح: 1339)
"اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔"
بخاری و مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
بخاری و مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
(لا يخلون رجل بامراة الا ومعها ذو محرم‘ ولا تسافر المراة الا مع ذي محرم)
"کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے الا یہ کہ اس کا محرم اس کے ساتھ ہو اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔" یہ ارشاد سن کر ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میری بیوی حج کے لیے جا رہی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ کے لیے لکھا جا چکا ہے تو آپ نے فرمایا:
(انطلق فحج مع امراتك) (صحيح البخاري‘ النكاح‘ باب لا يخلون رجل بامراة...الخ‘ ح: 5233‘ وجزاء الصيد‘ باب حج النساء‘ ح: 1862 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب سفر المراة مع محرم...الخ‘ ح: 1341)
"تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔"
امام حسن بصری، نخعی، احمد، اسحاق، ابن منذر اور اصحاب الرائے کا بھی یہی قول ہے اور عموم احادیث کے موافق ہونے کی وجہ سے یہی قول صحیح ہے کہ عورت کے لیے شوہر اور محرم کے بغیر سفر کرنا منع ہے۔ امام مالک، شافعی اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیھم کا قول اس کے خلاف ہے کہ انہوں نے ایسی شرط ذکر کی ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابن منذر فرماتے ہیں انہوں نے ظاہر حدیث کے مطابق قول کو ترک کر دیا ہے اور ان میں سے ہر ایک نے ایک ایسی شرط ذکر کی ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
امام حسن بصری، نخعی، احمد، اسحاق، ابن منذر اور اصحاب الرائے کا بھی یہی قول ہے اور عموم احادیث کے موافق ہونے کی وجہ سے یہی قول صحیح ہے کہ عورت کے لیے شوہر اور محرم کے بغیر سفر کرنا منع ہے۔ امام مالک، شافعی اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیھم کا قول اس کے خلاف ہے کہ انہوں نے ایسی شرط ذکر کی ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابن منذر فرماتے ہیں انہوں نے ظاہر حدیث کے مطابق قول کو ترک کر دیا ہے اور ان میں سے ہر ایک نے ایک ایسی شرط ذکر کی ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
➖ مزید دیکھیے >>>>>>>> فتاویٰ ارکان اسلام/حج کے مسائل
➖ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جس عورت کے ساتھ جانے والا محرم نہ ملے اور خاوند نہ جاسکے تو اس کا حج ملتوی ہے۔ واللہ اعلم۔ (13 جنوری 1939ء)
فتاویٰ ثنائیہ /جلد :01 / صفحہ : 799
فتاویٰ ثنائیہ /جلد :01 / صفحہ : 799
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Post a Comment