Sunday, February 23, 2020

Camera Photography

بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
 تحریر مسزانصاری
عکسی تصاویر کے جواز میں علماء میں اختلاف ہے جیسے شیخ محمد نجیت اور یوسف قرضاوی حفظہ اللہ نے بھی اسکے جواز کا فتوی دیا ہے ، بلکہ یوسف قرضاوی حفظہ اللہ تو یہاں تک گئے کہ :
میری رائے یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی یا اپنی اولاد کی دوستوں کی ،فطری مناظر کی یا کسی تقریب کی تصویر لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
دیکھیے : فتاوی یوسف القرضاوی/اجتماعی معاملات،جلد1/صفحہ:362
ہماری نظر میں اور فقہا کے اقوال کی روشنی میں ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ فاضل عالم کا یہ مئوقف انکا ذاتی نظریہ تو ہوسکتا ہے لیکن دیگر عظیم مفتیان کے مئوقف کے خلاف ہے ۔
دوسری بات یاد رکھیے کہ ہاتھ سے کسی ذی روح کی تصویر کشی کرنا اور کیمرے سے تصویر لینا فرق رکھتا ہے ۔ اول الذکر کو شریعت مطلقًا حرام قرار دیتی ہے جبکہ ثانی الذکر میں تفصیل ہے کہ بصورتِ شدید ضرورت وہ جائز ہے ۔
بلا شک بے شمار علماء ہر قسم کی تصویر کی حر مت کے قائل ہیں ، لیکن ہم نے اپنی پوسٹ میں انہیں جید علماء کے مئوقف کو اختیار کیا اور اس تصویر کی ممانعت کی طرف نہیں گئے جس میں
 فا ئدہ محققہ ہوا
 اس کے ساتھ نقصان کا کو ئی پہلو ثا بت نہ ہوا
اور ظاہر سی بات ہے کہ یہ فا ئد ہ تصویر کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ مثلاً وہ تصاویر جنکی :
 طب
میڈیکل
 جرائم پیشہ لوگوں کی شناخت تاکہ عوام الناس کو ان سے مطلع کیا جا سکے تو
 یا جغرا فیہ میں ضرورت ہو تی ہے
اس قسم کی تصویریں جا ئز ہیں ۔ اور بوقتِ ضرورت عکسی تصاویر کا جواز حافظ ثناءاللہ مدنی سے بھی ثابت ہے ۔
( دیکھیے : فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی/جلد:3/کتاب اللباس/صفحہ:497)
نص شرعئی کا حکم علمائے اسلام کے نزدیک عمومی ہے جس میں ہر قسم کی تصاویر شامل ہیں ۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ناجائز اغراض کے لیے تصاویر لینا جیسے دوستوں کی، شادی بیاہ کی تقریبات کی یا اس جیسی کیونکہ اس صورت میں تصویروں کو بلاضرورت رکھا جانا لازم آئے گا جو کہ حرام ہے۔
اسی طرح سے ناجائز تصاویر کی مثال نفسانی اور جنسی لذت کی خاطر تصاویر دیکھنا، کیونکہ یہ انسان کو فحاشی کی طرف لے جاتی ہیں۔
یہ کچھ مثالیں ہیں اس قاعدے کی جو ابھی ہم نے ذکر کیا، یہ بطور حصر نہيں (کہ ہم نے ساری جائز وناجائز صورتیں بیان کردی ہوں بلکہ بطور مثال ہے جس پر باقی کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے) لیکن جسے اللہ تعالی نے فہم دیا ہے تو وہ عنقریب باقی تصاویر پر بھی یہ قاعدہ منطبق کرسکتا ہے۔
( الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالیٰ )
https://tawheedekhaalis.com/2017/02/27/10108/
یہاں تک کہ سعودی عر ب کے علما ء محققین نے بھی علی الا طلاق عکسی تصاویر کے جوا ز کا فتویٰ قطعاً نہیں دیا بلکہ علامہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ کی طرح وہ بھی مخصوص حا لا ت میں جوا ز کے قائل ہیں چنا نچہ ہیئت کبار علما ء کی دا ئمی کمیٹی برا ئے بحث اور فتویٰ نے فتویٰ صا در کیا ہے کہ زندہ چیزوں کی فو ٹو لینی حرا م ہے مگر جہا ں کو ئی انتہا ئی ضرورت ہو جس طرح کہ تا بعیہ (رہا ئشی اجا زت نامہ ) پا سپورٹ اور فا سق وفا جر اور لیٹروں کی تصویریں ہیں تا کہ ان پر کڑی نگا ہ رکھ کر جرا ئم پر قابو پا یا جائے اسکے علا وہ اسیطرح کی تصویریں لینے کاجواز ہے جسکے بغیر چارہ کار نہیں
دیکھیے : (مجلۃ البحوث الاسلامیہ الریا ض عدد 19۔ص138)
عکسی تصویر کی حرمت کے قائلین
شیخ ابن باز رحمہ اللہ
الشیخ محمد عثیمین رحمہ اللہ
الشیخ عبدالستار الحماد حفظہ اللہ
الشیخ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ
شیخ مصطفیٰ جا معی
مزید کے لیے دیکھیے درج ذیل کتبِ فتاوی :
احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیاصفحہ نمبر 715
فتاویٰ اسلامیہ/ج4ص389
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ/ج1ص533
فتاویٰ برائے خواتین/عقیدہ ،صفحہ:51
فتاویٰ اسلامیہ/ج4ص382
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ/ ج1ص534
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search