عورت کا خوشبو لگانا
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
عورت اگر گھر میں رہتے ہوئے خوشبو لگائے اور گھر میں محرم و غیر محرم کا آنا جانا ہو
-----------------------------_---------------------_----------------------------------------
-----------------------------_---------------------_----------------------------------------
عورت اپنے گھر میں محرم کی موجودگی میں خوشبو لگا سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، محرم افراد کے سامنے خوشبو لگانے کی دلیل اس آیت سے لی جا سکتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ ... )
ترجمہ: خواتین اپنی زینت صرف اپنے خاوند، باپ، سسر، بیٹے، سوتیلے بیٹے، بھائی، بھتیجے، بھانجے یا خواتین کے سامنے ہی ظاہر کر سکتی ہیں
[النور :31]
( وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ ... )
ترجمہ: خواتین اپنی زینت صرف اپنے خاوند، باپ، سسر، بیٹے، سوتیلے بیٹے، بھائی، بھتیجے، بھانجے یا خواتین کے سامنے ہی ظاہر کر سکتی ہیں
[النور :31]
اور زینت میں خوشبو بھی شامل ہے۔
دیکھیں: تفسیر ابن کثیر: (6/45-49)
دیکھیں: تفسیر ابن کثیر: (6/45-49)
شریعت کی رو سے منع یہ ہے کہ عورت گھر سے باہر رہتے ہوئے خوشبو کا استعمال کرے، جہاں اسے اجنبی مردوں کے پاس سے گزرنا پڑے؛ اس کی دلیل نسائی (5126) میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کوئی بھی عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرتی ہے کہ لوگوں کی اس کی خوشبو پہنچے تو وہ زانیہ ہے)
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح سنن نسائی" میں حسن قرار دیا ہے۔
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح سنن نسائی" میں حسن قرار دیا ہے۔
اس حدیث کے مطابق خواتین کیلئے گھر سے باہر خوشبو کا استعمال منع ہے۔
لیکن اگر گھر میں رہتے ہوئے خاتون نے خوشبو لگائی اور پھر گھر میں غیر محرم آ گئے اور انہیں بھی یہ خوشبو پہنچ گئی تو اس میں خاتون پر کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ سابقہ حدیث میں ممانعت ایسی عورت کے بارے میں ہے جو خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلے، ویسے بھی گھر میں عورت کو خوشبو لگانے کی اجازت ہے ، اور گھروں میں مہمان وغیرہ آتے رہتے ہیں ۔
تاہم اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ گھروں میں غیر محرم مردوں کیساتھ گھل مل کر بیٹھے، بلکہ ان سے الگ تھلگ رہے ۔
اور اگر ایسی صورت حال بن جائے کہ عورت کو بھی ایسی جگہ ٹھہرنا پڑے جہاں پر غیر محرم مرد موجود ہیں تو پھر اس جگہ جانے سے پہلے خوشبو کے اثرات کو زائل کرنے کی پوری کوشش کرے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
Post a Comment