Tuesday, January 5, 2021

Hazrat Umar's mustache was big?


 

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ، میری محترم بہن مجھ سے کسی نے سوال کیا ہے کہ کیاحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی موچھیں بڑی تھیں ؟ لیکن مجھے اس بارے میں علم نہی اس لیئے میں نے آپ سے پوچھنا بہتر سمجھا آپ ماشاء اللہ صاحب علم ہیں الحمدللہ آپ رہنمائ فرمائیں کیونکہ مجھے تو اسی حدیث کا علم ہے ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس عمل کے بارے میں میں لاعلم ہوں صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
65. بَابُ إِعْفَاءِ اللِّحَى:
65. باب: داڑھی کا چھوڑ دینا۔
حدیث نمبر: 5893
حدثني محمد، اخبرنا عبدة، اخبرنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انهكوا الشوارب واعفوا اللحى".
مجھ سے محمد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا ہمیں عبدہ نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عمر نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مونچھیں خوب کتروا لیا کرو اور داڑھی کو بڑھاؤ۔“
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَعَلَيــْـــــــكُم السَّــــــــلاَم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
✍ تحریر : مسزانصاری
اس سوال کے جواب سے پہلے یہ جان لیجیے معزز سسٹر کہ مونچھوں کے پست کرنے کے حکم میں کاٹنا اور منڈانا دونوں جائز ہیں ۔ ساری مونچھوں کو کاٹنا یا بعض مونچھوں کو قینچی سے تراش دینا صحیح احادیث سے ثابت ہے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی لمبی مونچھوں کو مسواک سے کاٹا (یا کٹوایا) تھا۔
ديكهئے : سنن ابي داود / 188 ( سنده صحيح )
امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے ایک بار اپنی مونچھوں کو استرے سے منڈوایا تھا۔
دیکھئے : التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ /صفحہ : ١٦٠ /رقم الحدیث :٣١١ ( سندہ صحیح )
اور سنت طریقے سے مونچھیں کاٹنا یہ ہے کہ اُنہیں اس طرح کاٹا جائے کہ ہونٹوں کی بالائی سطح کی سرخی نظر آنے لگے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ مونچھوں کے دونوں کناروں کے بال نہیں تراشتے تھے ، تاہم حضرت عمر رضی اللہُ تعالیٰ عنہ مونچھیں بڑی بڑی نہیں رکھتے تھے؛ بلکہ ان کی مونچھیں بھی سنت کے مطابق چھوٹی ہی ہواکرتی تھیں ۔
اور یہ بھی منقول ہے کہ :
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بعض اوقات مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے۔
ديكهئے : كتاب العلل و معرفة الرجال للامام احمد/ ٢٦١/١ / رقم الحدیث : 1507 ( سنده صحيح)
اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ کی بھی باریک سروں والی لمبی مونچھیں تھیں۔
( حوالہ مذکور : 1507 و سندہ صحیح )
لہٰذا لوگوں کا اپنی بڑی اور بلدار مونچھوں کے جواز میں حضرت عمر بن الخطابؓ کا حوالہ دینا نہایت غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

ALQURAN O HADITHSWITH MRS. ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔

ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب

Post a Comment

Whatsapp Button works on Mobile Device only

Start typing and press Enter to search