میرا سوال یہ ہے کہ میں جب امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں میں کوشش کرتا ہوں کہ نماز میں میرےپڑھنے کی سپیڈ امام کے پڑھنے کی سپیڈ کے برابر ہو لیکن ایسا کم ہی ممکن ہوتا ہے جس کی وجہ سے میں کچھ نماز کےارکان میں پڑھے جانے والے الفاظ جیسے کہ التحیات..درود..اور دعا وغیرہ کو ریپیٹrepeatکرنا شروع کر دیتا ہوں تاکہ جتنا وقت امام کے انتظار میں رکنا ہی اُس وقت میں کوئی اور خیال وغیرہ ذہن میں نہ آئے ان خیالات کی وجہ سے نماز زیادہ desturbہوتی ہے نہ کہ الفاظ کو repeat کرنے کی وجہ سے اس بارے میں میری کچھ رہنمائی فرمائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
عزیز دینی بھائی جب تک امام سلام نا پھیرے آپ تشہد میں التحیات اور درود کے بعد زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگا کریں ، تشہد اور سجود قبولیتِ دعا کے مقام ہوتے ہیں ، ان مقامات پر اللہ تعالیٰ بہت جلد دعاوں کو قبول فرماتا ہے ، تشہد اور سجود میں مباح دعاء کرنا مستحب اور ثابت امر ہے ، نبی مکرم ﷺ نے اسکی ترغیب دلائی ہے ،
« عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ»
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے نماز پڑھ رہے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعاء میں خوب کوشش کرو ، کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔
صحیح مسلم/الصلاة ۴۱ (۴۷۹)، سنن النسائی/التطبیق ۸ (۱۰۴۶)، ۶۲ (۱۱۲۱)، سنن ابن ماجہ/تعبیر الرؤیا ۱ (۳۸۹۹)، (تحفة الأشراف: ۵۸۱۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۱۹)، (۱۹۰۰)، سنن الدارمی/الصلاة ۷۷ (۱۳۶۴)
سماحةالشیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
يشرع للمؤمن أن يدعو في صلاته في محل الدعاء سواء كانت الصلاة فريضة أو نافلة ومحل الدعاء في الصلاة هو السجود وبين السجدتين وفي آخر الصلاة بعد التشهد والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم وقبل التسليم كما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يدعو بين السجدتين بطلب المغفرة
مومن کے لیے مشروع ہے کہ وہ اپنی نماز میں دعا کے مقامات پر دعا کرے، خواہ نماز فرض ہویا نفل ہو۔ نماز میں دعا کے مقامات یہ ہیں ۔ سجدہ میں اور دوسجد وں کے درمیان جلسہ میں اور نماز کے آخری تشہد میں نبیﷺ پر دور پڑھنے کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے جیسا کہ نبیﷺ سے ثا بت ہے کے آپ دنوں سجدوں کے درمیان جلسہ میں مغفرت طلب کرتے تھے
دیکھیے : مجموع فتاوی بن باز رحمہ اللہ
جلد ۱۱ صفحہ 171
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment