کیابارش کا پانی بابرکت ہوتاھے
?Does the rain water bless |
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
بارش کا پانی سب سے زیادہ عمدہ اور لطیف ہوتا ہے، اپنی رقت، خفت اور برکت کی بناء پر اکثر مریضوں کے لیے نافع ہے۔ نیز قرآن سے اس کا برکتی ہونا ثابت ہے اور تجربات و مشاہدات سے بھی ثابت ہے کہ یہ برکت والا ہوتا ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ونزلنا من السماء ماء مبارکا فانبتنا بہ جنت و حب الحصید(ق:۹)
اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا اور اس سے باغات اور کٹنے والے کھیت کے غلے پیدا کیے
اس سلسلے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ :
حضرت جبریل علیہ السلام نے حضرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ عمل بتایا کہ : بارش کے پانی پر جو شخص ستر ۷۰ بار سورہ فاتحہ،سورہ اخلاص ، اور معوذتین پڑھ کر ، اس پانی کو سات دن تک صبح شام پئے ، تو اس کو ہر بیماری سے شفا حاصل ہوگی ۔
اسکی تحقیق میں احادیثِ مشہورہ میں مذکور معلومات ملاحظہ فرمائیے :
اس روایت کا عمل روافض کی کتابوں میں نیسان ( سریانی شمسی تقویم میں چوتھے ) مہینے کے اعمال ووظائف میں ملتاہے ۔
رافضی عالم مجلسی کی کتاب ( بحار الأنوار) میں یہ عمل حسین بن حسن بن خلف کاشونی کی کتاب ( زاد العابدین ) کے حوالے سے منقول ہے ، اور سند اس طرح سے مذکور ہے :
قال الکاشونی : أخبرنا الوالد أبو الفتح ، حدثنا أبوبکر محمد بن عبدالله الخشابی البلخی ، حدثنا أبو نصر محمد بن أحمد بن محمد الباب حریزی ، أخبرنا أبو نصرعبدالله بن عباس المذکر البلخی ، حدثنا أحمد بن أحید ، حدثنا عیسی بن هارون ، عن محمد بن جعفر بن عبد الله بن عمر ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر ....فذكره
سند مذکورعلی فرض ثبوتہ کے بعض رواۃ اواخر سند میں معروف ہیں ، باقی مجاہیل یا ضعفاء ہیں ، خصوصا اوائل سند میں مذکورہ رواۃ تو روافض ہیں ، مزیدیہ ہے کہ اس روایت سے اہل سنت کی کتابیں خالی ہیں ، اس لئے اس پر اعتماد نہیں کرسکتے ، اسی طرح روایت میں جو دعاءِ مذکور کےعجیب وغریب فضائل بتائے گئے ہیں ، اس سے روایت کا موضوع ومن گھڑت ہونا واضح ہے ۔
تاہم یہ بات تو معلوم ہے کہ بارش کا پانی برکت والا ہوتا ہے ، کما قال تعالی : ( ونزلنا من السماء ماء مبارکا ) ، اسی طرح مذکورہ بالا سورتوں کی فضیلتیں بھی علاج ومعالجہ کے سلسلہ میں وارد ہیں ، اس لئے اگر کوئی اس عمل کو بطورعلاج کرنا چاہے تو کوئی حرج نہیں ہے ، البتہ اس کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا صحیح نہیں ہے ۔
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ)
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Post a Comment